امفان طوفان: ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کے انخلا کا سلسلہ جاری

’امفان‘ نامی طوفان کی شدت میں تیزی آنے کی اطلاعات کے ساتھ ہی مغربی بنگال حکومت نے ساحلی علاقوں میں آباد رہائشیوں کا انخلاء شروع کرا دیا تھا جو ہنوز جاری ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: ’امفان‘ نامی طوفان کی شدت میں تیزی آنے کی اطلاعات کے ساتھ ہی مغربی بنگال حکومت نے ساحلی علاقوں میں آباد رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ تیز بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے جنوبی بنگال کے کئی اضلاع میں تباہی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ریاست کے 3 اضلاع مشرقی مدنی پور، جنوبی 24 پرگنہ اور شمالی 24 پرگنہ طوفان سے سب زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

تین اضلاع کے علاوہ ہاؤڑہ، ہگلی،مشرقی مدنی پور اور کلکتہ میں طوفان کے اثرات ہوں گے۔محکمہ موسمیات کے ذرائع کے مطابق یہ طوفان کافی شدت والا طوفان ہوگا۔دیگھا اور بنگلہ دیش کے ہتیا سے ٹکرائے گا اور سندربن کے علاقے بھی متاثر ہوں گے۔کلکتہ میں واقع محکمہ موسمیات کے مطابق امفان طوفان بدھ کے دن ساحلی علاقوں سے ٹکرائیں گے۔انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق کل رات سے ہی طوفان کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔اس وقت یہ طوفانی طوفان مغربی وسطی خلیج بنگال کے درمیان اڈیشہ کے پارادیپ کے جنوب میں تقریبا 570 کلومیٹر جنوب میں ہے۔


مغربی بنگال کے دیگھا کے جنوب مغرب میں 720 کلومیٹر اور بنگلہ دیش میں کھیلوپارا کے جنوب مغرب میں 840 کلومیٹر دوری پر ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی 24 پرگنہ کے کاکدیپ، ساگر میں کم سے کم 155-165 کلو میٹرفی گھنٹہ کے رفتار سے ٹکرائے گا۔ ساحلی اضلاع میں بدھ کی شام شدید بارش کا بھی امکان ہے۔ بنگال کے علاوہ اڑیسہ، سکھم اور میگھالیہ میں بھی بارش کا امکان ہے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم مغربی بنگال کے 6 اضلاع مشرقی مدنی پور، مغربی مدنی پور، جنوبی 24 پرگنہ، شمالی 24 پرگنہ، ہگلی اور ہوڑہ میں تعینات کی گئی ہیں اور 24 کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔

کلکتہ کارپوریشن اور کلکتہ پولس مسلسل حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔ کلکتہ میونسپل کارپوریشن میں کنٹرول روم کھول دیا گیا ہے۔ ریاستی سکریٹریٹ میں بھی مسلسل اس سلسلے میں میٹنگ ہو رہی ہیں۔ اس سے قبل وزیرا عظم نریندر مودی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ریاستی وزیر راجیب بنرجی کو بھی شرکت کے لئے بلایا گیا تھا۔ ریاستی حکومت نے ضلع انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کرکے حالات پر مسلسل نظررکھے ہوئے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 May 2020, 10:00 PM