سونیا گاندھی کے ہاتھ میں پھر کانگریس کی کمان

کانگریس کے اعلی پالیسی سازادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلو سی) نے ہفتہ کو دیر رات پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی کو اتفاق رائے سے عبوری صدر بنانے کا فیصلہ کیا جسے محترمہ گاندھی نے قبول کرلیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلو سی)نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کو اتفاق رائے سے عبوری صدر بنانے کا فیصلہ کیا جسے محترمہ گاندھی نے قبول کرلیا ہے۔ورکنگ کمیٹی کی کل دو بار ہوئی میٹنگ کے بعد پارٹی کے جنرل سکریٹری سی و ینوگوپال اور میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ورکنگ کمیٹی کی پہلے صبح ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں مسٹر راہل گاندھی سے صدر عہدہ پر رہنے کی اتفاق رائے سے درخواست کی گئی تھی، لیکن وہ اپنے استعفی پر قائم رہے۔ اس کے پیش نظر پانچ ذیلی کمیٹیاں قائم کرکے ان سے نئے صدر کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے اور اس سلسلہ میں رات آٹھ بجے تک رپورٹ دینے کے لئے کہا گیا تھا۔ ذیلی کمیٹیوں نے ریاستی یونٹوں کے صدور، قانون ساز پارٹی کے لیڈروں، پارٹی کے جنرل سکریٹریوں اور اس کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اراکین اور دیگر سینئر لیڈروں سے تبادلہ خیال کیا اور تمام نے ورکنگ کمیٹی کو اپنی رپورٹ سونپی۔

انہوں نے بتایا کہ تمام ذیلی کمیٹیوں نے مسٹر راہل گاندھی سے عہدہ پر رہنے کی پھر سے درخواست کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد ورکنگ کمیٹی نے قرارداد منظور کرکے مسٹر گاندھی سے درخواست کی کہ وہ پارٹی کے ہر لیڈر اور نمائندہ کی خواہش کے مطابق اپنے استعفی واپس لے لیں۔ لیکن انہوں نے اس درخواست کو نرمی سے ٹھکرا دیا۔ مسٹر گاندھی نے کہاکہ جوابدہی کی شروعات ان سے ہونی چاہئے اس لئے وہ صدر کے عہدہ پر نہیں رہیں گے۔


خیال رہے کہ مسٹر گاندھی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفی دیا تھا۔دونوں لیڈروں نے بتایا کہ ورکنگ کمیٹی نے اس کے بعد ایک آواز میں محترمہ گاندھی سے درخواست کہ وہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کاباضابطہ صدر منتخب ہونے تک عبوری صدر کے طورپر پارٹی کی قیادت کریں جسے محترمہ گاندھی نے قبول کرلیا۔

مسٹر راہل گاندھی نے پارٹی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے گزشتہ 25 مئی کو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ہی استعفی دے دیا تھا۔ ان سے اس وقت بھی عہدہ پر رہنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن وہ نہیں مانے۔ اس کے بعد گزشتہ دو مہینہ سے زائد وقت کے دوران صدر کے عہدہ پر کشمکش کی حالت رہی۔ درمیان میں پارٹی کے کئی لیڈروں نے مسٹر گاندھی سے ملاقات کرکے انہیں منانے کی کوشش کی۔ کچھ لیڈروں نے اس کے بعد اپنے عہدوں سے استعفی بھی دے دیئے۔ مسٹر گاندھی نے ان سب کے باوجود جولائی کے پہلے ہفتہ میں عوامی طورپر اعلان کیا کہ صدر کاعہدہ چھوڑنے کا ان کا فیصلہ آخری ہے اور وہ استعفی واپس نہیں لیں گے۔ اس درمیان نئے صدر کے تعلق سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔


ورکنگ کمیٹی نے ایک دیگر قرارداد منظور کرکے صدر کے طورپر مسٹر گاندی کی بے مثال قیادت کی تعریف کی اور اس کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ورکنگ کمیٹی نے کہاکہ انہوں نے سخت محنت سے پارٹی کے لئے کام کیا اور مسلسل کسانوں، مزدوروں، چھوٹے کاروباریوں، نوجوانوں، خواتین، دلتوں، قبائلیوں، اقلیتوں اور غریبوں کی آواز بن کر ابھرے۔ انہوں نے خوف کے ماحول کے خلاف آواز اٹھائی اور پارٹی کو نئی سمت اور نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھایا۔

قرار داد میں کہا گیا کہ انہوں نے اخلاقیات کا نیا معیار طے کرتے ہوئے پارٹی کی شکست کی ذمہ داری لی۔ پارٹی نے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاکہ ان کی رہنمائی آئندہ بھی مسلسل حاصل رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔