شیش محل معاملہ: اروند کیجریوال کے بنگلے کی تزئین و آرائش پر سنٹرل ویجیلنس کمیشن کا تفصیلی تحقیقات کا حکم

سنٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) نے عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کے سرکاری بنگلے کی تزئین و آرائش کے معاملے میں تفصیلی جانچ کا حکم دیا ہے۔ یہ تحقیقات سی پی ڈبلیو ڈی کے ذریعے کرائی جائیں گی

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سنٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) نے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے بنگلے (شیش محل) کی تزئین و آرائش سے متعلق الزامات پر تفصیلی جانچ کا حکم دیا ہے۔ یہ تحقیقات سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعے کی جائیں گی، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ 6 فلیگ اسٹاف بنگلے کی تعمیر میں تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب بی جے پی نے الزام لگایا کہ کیجریوال کے بنگلے کے لیے 40000 مربع گز (تقریباً 8 ایکڑ) اراضی استعمال کی گئی، جو تعمیراتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اپوزیشن کے رہنما وجندر گپتا نے 14 اکتوبر 2024 کو سی وی سی کو شکایت درج کرائی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کیجریوال کی نئے سرکاری رہائش گاہ کے لیے راج پور روڈ پر واقع سرکاری املاک کو منہدم کر کے ان کا انضمام کیا گیا۔


اس شکایت پر 5 دسمبر 2024 کو سی پی ڈبلیو ڈی کے چیف ویجیلنس آفیسر (سی وی او) نے ایک ابتدائی رپورٹ سی وی سی کو پیش کی تھی، جس کی بنیاد پر 13 فروری 2025 کو سی وی سی نے تفصیلی جانچ کا حکم جاری کیا۔ سی وی سی نے ہدایت دی ہے کہ سی پی ڈبلیو ڈی تحقیقات کر کے یہ واضح کرے کہ آیا اس منصوبے میں عمارت کے گراؤنڈ کورریج اور فلور ایریا ریشو (ایف اے آر) کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی یا نہیں۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام آدمی پارٹی پہلے ہی کئی قانونی معاملات کا سامنا کر رہی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس جانچ سے کیجریوال کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔ بی جے پی اس معاملے کو ایک بڑے سیاسی ایشو کے طور پر اجاگر کر رہی ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی نے ان الزامات کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

سی وی سی کی جانب سے تفصیلی جانچ کے احکامات کے بعد اس معاملے میں مزید انکشافات متوقع ہیں، جو دہلی کی سیاست پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔