زہریلی ہوا کے خلاف جنتر منتر پر ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘، موسیقی اور فن سے حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش

این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ موسیقی اور فن سماج کو بیدار کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ جب شہری اور فنکار ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ کتنا سنگین ہے۔

<div class="paragraphs"><p>احتجاجی مظاہرہ کا منظر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) نے دہلی سٹیزنس گروپ کے ساتھ مل کر دہلی-این سی آر کی زہریلی ہوا کے خلاف تاریخی جنتر منتر پر ایک ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘ کا انعقاد کیا۔ یہ انعقاد موسیقی، ریپ، مزاح، شاعری اور اسٹریٹ آرٹ کے ذریعہ ایک نئی عوامی تحریک کی شکل اختیار کر گیا، جس کا اصل مقصد ہے ’سانس لینے کا حق‘۔

زہریلی ہوا کے خلاف جنتر منتر پر ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘، موسیقی اور فن سے حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش

ہندوستان کے مشہور فنکار راہل رام نے بھی اس احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیا اور اپنی پیشکش سے لوگوں کو محظوظ بھی کیا۔ انھوں نے اس کلچرل احتجاجی مظاہرہ میں شریک ہو کر شہریوں کی آواز کو مضبوطی فراہم کی۔ دراصل دہلی کی ہوا مستقل زہریلی بنی ہوئی ہے اور بیشتر مواقع پر اے کیو آئی 500 کے پاس پہنچتا نظر آیا ہے۔ پی ایم 2.5 کی سطح ڈبلیو ایچ او کے پیمانوں سے 100-50 گنا زیادہ بنا ہوا ہے۔ بچے سانس نہیں لے پا رہے، بزرگ بیہوش ہو رہے ہیں اور لاکھوں لوگ طویل مدتی بیماری کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت نہ تو کوئی ایمرجنسی منصوبہ پیش کر پائی ہے اور نہ ہی طویل مدتی صاف ہوا کے لیے حکمت عملی متعارف کرا پائی ہے۔

زہریلی ہوا کے خلاف جنتر منتر پر ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘، موسیقی اور فن سے حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش

اس معاملے میں این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ ’’یہ ہماری زندگی اور ہمارے مستقبل کا سوال ہے۔ موسیقی اور فن سماج کو بیدار کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ جب شہری اور فنکار ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ کتنا سنگین ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کروڑوں لوگ زہر جیسی ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔ این ایس یو آئی اس تحریک کو تب تک جاری رکھے گی جب تک صاف ہوا اور 50 سے کم اے کیو آئی کو بنیادی حق کی شکل میں منظوری نہیں ملتی۔‘‘

زہریلی ہوا کے خلاف جنتر منتر پر ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘، موسیقی اور فن سے حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش

صاف ہوا کے لیے منعقد ’کلچرل احتجاجی مظاہرہ‘ کے ذریعہ حکومت کے سامنے 3 اہم مطالبات رکھے گئے ہیں۔ یہ مطالبات ہیں:

  1. مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ مشترکہ طور سے فوراً ایمرجنسی منصوبۂ کار نافذ کیا جائے

  2. آلودگی کے سبھی ذرائع کو کنٹرول کرنے کے لیے سائنسی بنیاد پر طویل مدتی حکمت عملی تیار کی جائے

  3. سانس لینے کے حق کو بنیادی حق قرار دیا جائے اور اے کیو آئی 50 یا اس سے کم بنائے رکھنے کو یقینی کیا جائے

آج احتجاجی مظاہرہ کے آخر میں شہریوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ وہ ہر اتوار کو جمع ہو کر فن، ثقافت و عوامی قوت کے ذریعہ اس تحریک کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ ایسا تب تک کیا جائے گا جب تک کہ دہلی کی ہوا صاف نہیں ہو جاتی۔