’کنڈلی بارڈر‘ پہنچا کسانوں کا ہجوم، 10 کلومیٹر تک لگا جام

کسانوں کا پہلا دستہ صبح نو بجے کنڈلی بارڈر پر پہنچا۔ یہ جتھا رات 12 بجے ہی پنجاب سے روانہ ہواتھا۔ اس کے بعد دوسرادستہ دوپہر 12 بجے، تیسرا تین بجے اور چوتھا پانچ بجے کے بعد کنڈلی بارڈر پر پہنچا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سونی پت: زرعی قوانین کے خلاف کنڈلی بارڈر پر چل رہے کسانوں کے احتجاج میں شرکرت کرنے کے لیے ہفتہ کی شام پنجاب سے بڑی تعداد میں کسانوں کا دستہ ٹریکٹر ٹرالی اور دیگرگاڑیوں پر سوارہوکر پہنچا۔ کثیر تعداد میں کسانوں کے پہنچنے سے تقریباً دس کلومیٹر لمبا جام لگ گیا۔

ہفتہ کو بڑی تعداد میں کسانوں کے پہنچنے کے سبب پورے دن قومی شاہراہ 44 پر امبالہ سے دہلی شاہراہ پر پورے دن جام کی صورت حال رہی۔ کسانوں کا پہلا دستہ صبح نو بجے کنڈلی بارڈر پر پہنچا۔ یہ جتھا رات 12 بجے ہی پنجاب سے روانہ ہواتھا۔ اس کے بعد دوسرادستہ دوپہر 12 بجے، تیسرا تین بجے اور چوتھا پانچ بجے کے بعد کنڈلی بارڈر پر پہنچا۔ ہر دستے میں سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر ٹرالیوں کے علاوہ کار وٹرک بھی شامل تھے۔ کسان اپنے ساتھ کثیرمقدارمیں رسد لے کر پہنچے ہیں۔


خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ اگر ایسے حالات رہے تو ایک دو دن میں کے جے پی اور کے ایم پی پر چڑھنے اوراترنے کا راستہ بند ہوسکتا ہے۔ ہفتہ علی الصبح ہوئی بارش کے سبب سردی میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ اس سے کھلے آسمان کے نیچے دھرنا دے رہے کسانوں کوپریشانیوں کا سامناکرنا پڑا۔ کسانوں کے لیے کھلے میں لنگر تیارکیا جارہاتھا، لیکن موسم کے مزاج کے پیش نظر لنگر بنانے کے مقامات پر بھی ٹینٹ کا انتظام کیا گیا۔ حالانکہ موسم تبدیل ہونے کے باوجود دھرنہ کے مقام پر بیٹھنے والے کسانوں کی تعداد پورے دن بڑھتی رہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔