گجرات: دیوار پر ’کراس‘ کے نشان سے مسلمانوں میں دہشت

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں اسمبلی انتخابات جیسے جیسے نزدیک آ رہے ہیں، فضا کو زہر آلود کرنے کی کوششیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ روز(پیر) کو احمد آباد شہر کے پالدی علاقے میں دس مسلم سوسائٹی اور ہندو کالونی میں لال رنگ کے کراس کے نشان نے، عوام میں ایک خوف کی لہر پیدا کر دی ہے۔ دیوار پر کراس کا نشان لگائے جانے کے بعد مسلم طبقہ بری طرح ڈرا ہوا ہے۔ یہ ڈر اور دہشت مسلمانوں میں اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ کچھ دن قبل ہی ایک متنازعہ پوسٹر علاقے میں لگایا گیا تھا جس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ ’’یہ علاقہ مسلم بستی ہو گیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ ’’پالدی کو جہاپورا بننے سے بچائیے۔‘‘ واضح رہے کہ جہاپورا ہندوستان کی سب سے بڑی مسلم بسیتوں میں سے ایک ہے۔ اس پوسٹر کے چسپاں کیے جانے کے بعد 2002 میں فساد سے متاثر ہوئے ڈیلائٹ اپارٹمنٹس کے لوگ پہلے ہی سے بہت زیادہ فکرمند ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں انتخابی کمیشن اور پولس کمشنر کو خط بھی لکھا جس میں بتایا گیا کہ دروازہ پر نشان لگانے کا مقصد مسلم علاقوں کی پہچان کرنا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

لال رنگ کا کراس نشان امن کالونی، نشیمن اپارٹمنٹ، ٹیگور فلیٹ، آشیانہ اپارٹمنٹ اور تکشیلا کالونی کے باہر صدر دروازہ پر لگایا گیا ہے۔ اس نشان کے بعد علاقے میں دہشت تو پھیلی ہی ہے، یہاں کے پرامن ماحول کو بھی دھچکا پہنچا ہے۔ ڈیلائٹ اپارٹمنٹ میں رہنے والے عادل بگادیا نے اس سلسلے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ہم نے انتخابی کمیشن اور پولس کمشنر سے کہا کہ وہ علاقے میں امن کو یقینی بنائیں۔‘‘ ڈیلائٹ اپارٹمنٹ کے گارڈ ستار چنار نے اس سلسلے میں بتایا کہ لال نشان پر کالا اسپرے چھڑک دیا گیا ہے تاکہ فضا کو زہر آلود ہونے سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں سے کوڑا اٹھانا ہے ان کی پہچان کے لیے صفائی ملازمین نے یہ نشان لگائے ہیں۔‘‘ لیکن امن کالونی سے وابستہ زبیر احمد نے اس دلیل کو ماننے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہمیں ابھی تک میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کراس کا نشان کوڑا اٹھانے کے لیے ہے۔‘‘

اس سلسلے میں میونسپل کارپوریشن کے افسران کے بیان سے بھی لوگوں میں خوف و دہشت ہے، کیونکہ افسران الگ الگ طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ ہیلتھ افسر نتن پرجاپتی نے ایک خبر رساں ادارہ سے بات چیت کے دوران کہا کہ نشان صفائی مہم کے تحت لگائے گئے ہیں جب کہ سٹی کمشنر مکیش کمار نے اس بات سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ دیواروں پر لگے ہوئے نشانات ویسے نہیں ہیں جس طرح کے نشانات میونسپل کارپوریشن ملازمین کے ذریعہ لگائے جاتے ہیں۔ اس درمیان پولس سربراہ اے کے سنگھ کا کہنا ہے کہ نشان ہیلتھ ورکرس نے لگائے ہیں، لیکن وہ بھی اس بات پر پوری طرح متفق نظر نہیں آتے۔ ایسا اس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ انھوں نے اس پورے معاملے کی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے جس کی رپورٹ کا ہنوز انتظار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ نشان کوڑا اٹھانے کے لیے لگائے گئے ہیں تو ہم اپنی ٹیم بھیجیں گے تاکہ وہاں کے باشندوں کو یہ بتایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2017, 4:51 PM