فوجداری معاملہ چھپانے کا معاملہ: فڑنویس کی نظر ثانی درخواست سپریم کورٹ میں مسترد

جسٹس ارون کمار مشرا، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرودھ بوس کی بنچ نے فڑنویس کی نظر ثانی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ اس پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابی حلف نامہ میں فوجداری معاملوں کی معلومات چھپانے کے معاملہ میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی دیوندر فڑنویس کی نظر ثانی درخواست منگل کو مسترد کر دی۔ جسٹس ارون کمار مشرا، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرودھ بوس کی بنچ نے فرنویس کی نظر ثانی درخواست کویہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ اس پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

بنچ نے گزشتہ 18 فروری کو تمام فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ عدالت نے گزشتہ سال یکم اکتوبر کو فڑنویس کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا تھا کہ نچلی عدالت فڑنویس کے خلاف دائر مقدمے کو نئے سرے سے دیکھے۔ اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو منسوخ کرتے ہوئے یہ حکم دیا تھا۔


ہائی کورٹ نے ستیش اوئیكے کی وہ درخواست مسترد کر دی تھی جس میں انہوں نے فڑنویس کی طرف سے انتخابی حلف ناموں میں فوجداری مقدمات کی معلومات چھپانے کے لئے ان کے انتخابات منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی۔ اس کے بعد اوئیکے نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

درخواست گزار کا الزام تھا کہ فڑنویس نے 2014 اسمبلی میں اپنے اوپر زیر التو دو مجرمانہ مقدموں کی معلومات چھپا لی تھی۔ قابل غور ہے کہ فڑنویس پر 2014 کے انتخابی حلف نامے میں دو مجرمانہ مقدموں کی معلومات چھپانے کا الزام ہے۔ یہ دو مقدمے ناگپور کے ہیں جن میں ایک ہتک عزت کا اور دوسرا ٹھگی کا ہے۔ عرضی میں فڑنویس کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران فڑنویس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وزیر اعلی اور سیاسی لوگوں کے خلاف 100 مقدمے رہتے ہیں۔


کسی معاملہ کو انتخابی حلف نامہ میں نہ دینے پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔ وہیں درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے انتخابی حلف نامہ میں معلومات چھپائی ہے لہذا کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ معلومات جان بوجھ کر چھپائی گئی یا پھر غلطی سے، اس معاملہ کو کیوں نہ ٹرائل کے لئے بھیجا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔