بیرون ملک مرتکب ہوئے جرائم پر یہاں سماعت نہیں کی جا سکتی، برج بھوشن کے وکیل کی دلیل

دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین پہلوانوں کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں سماعت کی

<div class="paragraphs"><p>برج بھوشن شرن سنگھ / آئی اے این ایس</p></div>

برج بھوشن شرن سنگھ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین پہلوانوں کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں سماعت کی۔

جنسی ہراسانی کیس میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر برج بھوشن سنگھ کے خلاف الزامات عائد کرنے کی سماعت بدھ کو مکمل ہو گئی۔ اس دوران کیس میں اس وقت ایک نیا موڑ آیا، جب دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ میں سماعت کے دوران رکن پارلیمنٹ کے وکیل نے کئی دلائل پیش کیے۔ اگلی سماعت جمعرات کو دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگی۔

برج بھوشن کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ راجیو موہن نے راؤز ایونیو کورٹ کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) ہرجیت سنگھ جسپال کے سامنے دلیل دی کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 188 کے تحت مبینہ جرائم ملک سے باہر کیے گئے تھے، لہذا اس عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ مجسٹریٹ صرف نوٹس لے سکتے ہیں لیکن ٹرائل شروع نہیں کر سکتے! 


دہلی پولیس کی دفعہ 354 کے تحت 1000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ (عورت پر حملہ کرنا یا اس کی عزت کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ کرنا)، 354اے (جنسی تبصرے کرنا) اور 354ڈی (تعاقب کرنا) کے تحت چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ مہیما رائے کے سامنے مقدمات درج کیے گئے۔ وکیل نے کہا ’’سی آر پی سی کے تحت کسی جرم کا نوٹس لینے کے لیے ایک وقت کی حد ہوتی ہے۔

لہٰذا، یہ دلیل دی گئی کہ پولیس رپورٹ میں کوئی خاطر خواہ وضاحت پیش نہیں کی گئی اور ایف آئی آر میں تاخیر کو معاف کرنے کے لیے کوئی عمومی وضاحت قبول نہیں کی جا سکتی۔

برج بھوشن سنگھ کے وکیل نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں اگر کسی بھی اسپورٹس ایسوسی ایشن کی اندرونی تحقیقات میں لگائے گئے الزامات درست نہیں پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی اور مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ وکیل نے ایف آئی آر منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔