وقف قانون کے خلاف سی پی آئی اور تمل اداکار وجئے کی پارٹی نے بھی داخل کی عرضی، سماعت 16 اپریل کو

سی پی آئی نے عرضی میں کہا ہے کہ اس قانون سے مسلم طبقہ کی مذہبی اور ثقافتی خودمختاری متاثر ہوگی۔ جبکہ ٹی وی کے نے اس قانون کو ریاستوں کے دائرہ اختیار میں دخل اندازی قرار دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تھلاپتی وجئے / سپریم کورٹ</p></div>

تھلاپتی وجئے / سپریم کورٹ

user

قومی آواز بیورو

وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل کی جا رہی عرضیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) اور تمل ناڈو کی علاقائی پارٹی تملگا ویٹی کشگم (ٹی وی کے) نے بھی اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر دی ہے۔ دونوں پارٹیوں نے اس قانون کو اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور آئین کے سیکولر جذبہ کے خلاف بتایا۔ اتوار کو سی پی آئی کی طرف سے پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے سپریم کورٹ میں ایک تحریری عرضی داخل کی۔

عرضی میں انہوں نے موقف پیش کیا ہے کہ یہ ترمیم آئین کی دفعہ 14 (مساوات کا حق)، دفعہ 25 (مذہبی آزادی کا حق) اور دفعہ 26 (مذہبی اداروں کو آزادی) کی خلاف ورزی ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس قانون کے تحت وقف جائیداد کا انتظام اب سیاسی مداخلت کا شکار ہو سکتا ہے جس سے مسلم طبقہ کی مذہبی اور ثقافتی خودمختاری متاثر ہوگی۔


اس دوران تمل فلموں کے سپر اسٹار اور رہنما وجئے کی پارٹی تملگا ویٹی کشگم (ٹی وی کے) نے بھی وقف قانون کو چیلنج کرتے ہوئے ایک الگ عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی۔ ٹی وی کے کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ریاستوں کے دائرہ اختیار میں دخل اندازی کرتا ہے اور اقلیتی طبقہ کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ عرضی میں اسے ایک سیاسی طور سے متاثر قدم قرار دیا گیا۔

ان دونوں عرضیوں پر اب سپریم کورٹ 16 اپریل کو سماعت کرے گا۔ سی جے آئی سنجیو کھنہ کی صدارت میں تشکیل تین ججوں کی بنچ اس معاملے کی سماعت کرنے والی ہے ۔ ان عرضیوں پر سماعت کافی اہم مانی جا رہی ہے کیونکہ وقف قانون سے جڑی یہ ترمیم کئی ریاستوں میں تنازعہ اور تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ کئی ریاستوں میں اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔