جلیبی، گوبر اور بدعنوانی! ہریانہ اسمبلی میں بی جے پی رہنما آمنے سامنے، کانگریس کا تحقیقات کا مطالبہ

ہریانہ اسمبلی میں بی جے پی ایم ایل اے رام کمار گوتم اور وزیر اروند شرما کے درمیان زبردست نوک جھونک ہوئی۔ شرما نے گوتم کے ماضی کا مذاق اڑاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے شرط لگا کر 10 کلو گوبر پی لیا تھا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ اسمبلی کا اجلاس اس وقت میدان جنگ بن گیا جب بی جے پی کے اپنے ہی رہنماؤں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے۔ گوبر پینے سے لے کر بدعنوانی کے الزامات تک، سب کچھ ایوان میں گونجتا رہا۔

درحقیقت، معاملہ اس وقت طول پکڑ گیا جب بی جے پی ایم ایل اے رام کمار گوتم نے وزیر اروند شرما کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت میں کرپشن عروج پر ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر نے لوگوں سے پیٹرول پمپ دلوانے کے بہانے لاکھوں روپے لیے، یہاں تک کہ ان کے اپنے رشتہ دار سے بھی 10 لاکھ روپے بٹورے۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب رام کمار گوتم نے ایوان میں گوہانا کی جلیبی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے نہیں کھانا چاہیے کیونکہ یہ صرف دیسی گھی میں نہیں بنتی بلکہ دیگر چیزیں بھی شامل کی جاتی ہیں اور وہاں گندگی بھی بہت ہے۔ اس پر وزیر اروند شرما نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور گوتم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے ایک بار شرط لگا کر 10 کلو گوبر پی لیا تھا۔

وزیر کے اس بیان پر رام کمار گوتم غصے میں آ گئے اور براہ راست کرپشن کے الزامات داغ دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی سرکار شفافیت کی بڑی بڑی باتیں کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خود ان کے اپنے وزیر رشوت خوری میں ملوث ہیں۔


ہریانہ کانگریس کمیٹی کے صدر ادے بھان نے اس معاملے کو سنگین قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "اسمبلی میں ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے ہم خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) یا تفتیشی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی پر مشتمل ایک ٹیم بنا کر بھی تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں۔"

اس ہنگامے پر کانگریس ایم ایل اے آفتاب احمد نے بھی بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ وزیر پر لگے کرپشن کے الزامات کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے تاکہ سچائی عوام کے سامنے آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے بغیر خرچی-پرچی کے کام کرنے کے وعدے کیے تھے، لیکن اب خود ان کے ایم ایل اے ہی ان کے وزیروں کو بدعنوان قرار دے رہے ہیں۔

ایوان میں بی جے پی کے دو سینئر رہنماؤں کے درمیان ہونے والی اس زبانی جنگ نے نہ صرف اسمبلی کا ماحول گرم کر دیا بلکہ بی جے پی حکومت کی شفافیت پر بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت ان الزامات کی تحقیقات کے لیے کوئی قدم اٹھاتی ہے یا معاملے کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔