کیجریوال کی حمایت میں عدالتوں میں وکلا کے احتجاج پر عدالت کا انتباہ!

اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف وکلاء نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ اس کے خلاف ہائی کورٹ سے شکایت کی گئی، جس پر عدالت نے احتجاج کرنے والوں کو سنگین نتائج کی وارننگ دی ہے

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف دہلی کی عدالتوں میں وکلا کے احتجاج پر عدالت نے سنگین نتائج کا انتباہ دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا ہر کسی کا بنیادی حق ہے اور اگر کوئی کسی کو ایسا کرنے سے روکتا ہے تو اس کے سنگین نتائج رونما ہوں گے۔ عدالت نے یہ انتباہ ایک وکیل کی جانب سے دائر اس شکایت پر سماعت کے بعد دیا ہے جس میں عآپ کی لیگل سیل کے ذریعے کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ضلع اور ہائی کورٹ کے احاطے میں احتجاج کرنے کی مخالفت کی گئی تھی۔

عآپ کی لیگل سیل کی جانب سے عدالت کے احاطے میں احتجاج کے اعلان کے خلاف ایڈوکیٹ ویبھو نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ کسی کے سیاسی مقاصد کے لیے عدالت کو میدان جنگ بنانا درست نہیں ہے۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس منموہن کی بنچ نے کہا ’’اگر آپ سمجھیں تو بہتر ہوگا۔ بہت سے لوگ بہت سی باتیں کہتے رہتے ہیں۔ اگر عدالت کے احاطے میں مظاہرہ کیا جاتا ہے تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔‘‘ عدالت نے کہا کہ ’’عدالت میں آنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ اس سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا۔ اگر کسی نے کسی کو اس بنیادی حق سے روکا تو اس کے بہت سنگین نتائج ہوں گے۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے وضع کردہ قانون پر عمل کیا جائے گا اور عدالتوں کو روکا نہیں جا سکتا۔‘‘ اس بنچ میں جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ بھی شامل تھے۔


ایڈوکیٹ ویبھو سنگھ نے اپنی عرضی میں عدالت کے احاطے میں عآپ کارکنوں کے احتجاج کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر فوری طور پر پابندی لگانے کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی عدالت کے احاطے میں احتجاج نہیں کر سکتا۔ اپنی عرضی میں سنگھ نے کہا تھا کہ آج کل سیاسی جماعتوں کے لیے لیگل سیل کے ارکان کو ہڑتال اور احتجاج میں شامل کرنا ایک رجحان بن گیا ہے۔ واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی کے قانونی سیل نے 27 مارچ کو سی ایم اروند کیجریوال کی ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری کے خلاف دہلی کی تمام ضلعی عدالتوں میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔