بنگلے پرعدالتی جھٹکے کے بعد راگھو چڈھا نے بی جے پی پر کیا حملہ

عدالت نے فیصلہ دیا کہ الاٹمنٹ منسوخ ہونے کے بعد رکن پارلیمنٹ کو بنگلے پر قبضہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی راگھو چڈھا کو ایک جھٹکا دیتے ہوئے، دہلی کی ایک عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ الاٹمنٹ منسوخ ہونے کے بعد انہیں دیئے گئے سرکاری بنگلے پر قبضہ جاری رکھنے کا انہیں کوئی حق نہیں ہے۔ عدالت نے چڈھا کو دی گئی عبوری روک ختم کر دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ انہیں کسی بھی وقت بنگلہ خالی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔

عدالتی حکم کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں، عآپ رہنما نے الاٹمنٹ کی منسوخی کو من مانی قرار دیا، اور الزام لگایا کہ یہ "بی جے پی کے حکم پر اپنے سیاسی مقاصد اور ذاتی مفاد کو آگے بڑھانے کے لیے" کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس طرح کی رہائش گاہوں میں رہنے والے کئی دوسرے پہلی بار ممبران پارلیمنٹ کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ وہ "مناسب قانونی کارروائی" کریں گے۔


راگھو  چڈھا کو گزشتہ سال جولائی میں ٹائپ 6 بنگلہ دیا گیا تھا اور انہوں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے ایک بڑے، ٹائپ 7 رہائش کی درخواست کی تھی، جو انہیں اسی سال ستمبر میں الاٹ کیا گیا تھا۔ مارچ میں، تاہم، سیکرٹریٹ نے الاٹمنٹ کو منسوخ کر دیا تھا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ پہلی بار رکن پارلیمنٹ اس گریڈ کے بنگلے کا حقدار نہیں ہے۔

عآپ  کے رکن پارلیمنٹ کو بنگلہ خالی کرنے کے لئے کہا گیا تھا، جو وسطی دہلی کے پنڈارا روڈ میں ہے، اور اس حکم کے خلاف دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت میں چلے گئے تھے۔ عدالت نے 18 اپریل کو عبوری روک لگا دی تھی۔ جمعہ کو اسٹے کو ہٹاتے ہوئے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے کہا کہ راگھو  چڈھا بنگلے پر قبضے کے مکمل حق کا دعوی نہیں کر سکتے۔


عدالت نے اپنے حکم میں کہا ’’مدعی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے راجیہ سبھا کے ممبر کی حیثیت سے اپنے پورے دور میں رہائش پر قبضہ جاری رکھنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ سرکاری رہائش کی الاٹمنٹ صرف مدعی کو دیا گیا ایک استحقاق ہے اور اس کے پاس قبضہ جاری رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ‘‘

جج نے ریمارکس دیے کہ یہ دلیل کہ الاٹمنٹ، ایک بار ہو جائے، رکن پارلیمنٹ کے پورے دور میں کسی بھی صورت میں منسوخ نہیں کی جا سکتی "مسترد کی مستحق ہے"۔ عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر چڈھا کو رہائش کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔


’این ڈی ٹی وی ‘ پر شائع خبر کے مطابق ایک بیان میں، راگھو  چڈھا نے کہا کہ انہیں غلط طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے اور بی جے پی کو ان جیسے ممبران پارلیمنٹ کی سیاسی تنقید کو روکنے کی کوشش کرنے پران کو  نشانہ بنا رہی۔

عآپ رہنما نے کہا کہ ’’میری باضابطہ طور پر الاٹ کردہ سرکاری رہائش کی منسوخی مجھے بغیر کسی نوٹس کے من مانی تھی۔ اس کی  راجیہ سبھا کی 70 سال سے زیادہ کی تاریخ میں ب کوئی مثال نہیں ملتی ہے کہ ایک موجودہ راجیہ سبھا ممبر کو اس کی باضابطہ الاٹ کردہ رہائش سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے جو اس کے پاس ہے۔


راجیہ سبھا کے رکن نے کہا کہ ’’دلچسپ بات یہ ہے کہ راجیہ سبھا کے 240 میں سے تقریباً 118 ممبران اپنے استحقاق سے بالاتر رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں لیکن انتخابی طور پر ایسے آواز والے نمائندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان میں مداخلت کر رہے ہیں، جو ایوان  میں  بی جے پی کی مضبوط مخالفت کر رہے ہیں اور ایک صحت مند جمہوریت کو برقرار رکھ رہے ہیں، قوم کے حالات کے لئے  یہ افسوسناک ہے ۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔