پی ایم مودی کے نئے جملہ ’اے-سیٹ‘ کی قلعی چند منٹو میں کھل گئی، جانیے کیسے...

پی ایم مودی نے بدھ کے روز ہندوستان کے جس اینٹی سیٹلائٹ یعنی ’اے-سیٹ‘ اسلحہ سے مزین ہونے کا اعلان کیا، دراصل یہ صلاحیت ملک نے سال 2012 میں ہی حاصل کر لی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

عام انتخابات کی دہلیز پر کھڑے ملک کو بدھ کی صبح اس خبر نے حیران کر دیا کہ کسی بہت ہی اہم ایشو پر وزیر اعظم نریندر مودی ملک کو خطاب کرنے جا رہے ہیں۔ تقریباً 12 بجے ملک کے سبھی نیوز چینل اور سوشل میڈیا پر سامنے آئے پی ایم نے ہندوستان کی خلائی مہم کی ریڑھ ڈی آر ڈی او کی حصولیابی کے بہانے اپنی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے ملک کو بتایا کہ ہندوستان نے خلائی مشن میں ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔

پی ایم مودی نے بتایا کہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) نے خلاء کے لووَر اَرتھ آربٹ یا پولر آربٹ میں کسی بھی طرح کے سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے میں اہل اے سیٹ میزائل قوت تیار کر بدھ کی صبح تقریباً 11 بجے ایک سیٹلائٹ کو مار گرا کر اس کا کامیاب تجربہ بھی کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے خطاب کے دوران یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’مشن شکتی‘ کے تحت اینٹی سیٹلائٹ میزائل تیار کر ہندوستان، امریکہ، چین اور روس کے گروپ میں آ گیا ہے۔

اس کے بعد جو ہونا تھا وہی ہوا۔ تمام نیوز چینل سے لے کر ٹوئٹر پر ’واہ مودی جی واہ‘ ہونے لگا۔ کچھ چینل چار آٹھ ہاتھ مزید آگے بڑھ گئے اور اس مشن کو ہندوستان کی طرف سے خلا میں سرجیکل اسٹرائیک بتا کر ’مودی گان‘ میں مشغول ہو گئے۔ مودی حکومت کے وزیر سے لے کر بی جے پی لیڈر تک دھڑادھڑ ٹوئٹ پر ٹوئٹ کر اپنے لیڈر کے سینے کو چوڑا بتانے لگا۔

لیکن اس خودستائی کے کچھ ہی منٹ ہوئے تھے کہ سچائی سامنے آ گئی کہ مودی جی نے پورے ملک کے سامنے ایک اور جملہ پھینکا ہے۔ دراصل ڈی آر ڈی او نے یہ کامیابی سال 2012 میں ہی حاصل کر لی تھی۔ ہندوستان نے سال 2012 میں ہی خلا میں کسی بھی دشمن ملک کے سیٹلائٹ کو مار گرانے والی اینٹی سیٹلائٹ میزائل تیار کر لی تھی۔ ہندوستان نے صرف اس کا تجربہ نہیں کیا تھا کیونکہ سائنسدانوں کی رائے تھی کہ خلا میں نشانہ بنائے گئے میزائل کا ملبہ دوسری سیٹلائٹس کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس ملبے کے طویل مدت تک خلا میں بکھرے رہنے سے انسانی مشن کے دوران کچرے کے ٹکرانے سے طیارہ کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ہی آگ لگنے سے خلابازوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔

یہ دعویٰ حکومت نے نہیں بلکہ خود اس وقت کے ڈی آر ڈی او سربراہ وی کے سارسوت کو نشانہ بنانے اور اسے برباد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہندوستان کے پاس لووَر ارتھ آربٹ یا پولر آربٹ میں کسی بھی طرح کے دشمن سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے میں اہل اے سیٹ میزائل تیار کرنے کی سبھی ضروری تکنیک موجود ہیں۔‘‘ اتنا ہی نہیں سارسوت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سے ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے ہندوستان اس میزائل کا تجربہ نہیں کرے گا۔

لیکن حیرانی کی بات ہے کہ 2012 میں ڈی آر ڈی او سربراہ رہتے ہوئے اینٹی میزائل صلاحیت حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والے وی کے سارسوت اب الٹی ہی بات کر رہے ہیں۔ دراصل پی ایم مودی دعوے کی قلعی کھلنے کے تھوڑی ہی دیر میں سارسوت کو میڈیا کے سامنے لایا گیا، جہاں انھوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ڈی آر ڈی او کو اس طرح کا میزائل تیار کرنے کی اجازت ہی نہیں دی تھی۔ اب یہ تو سارسوت ہی بتائیں گے کہ وہ اب جھوٹ بول رہے ہیں یا پہلے ڈی آر ڈی او سربراہ رہتے ہوئے بول رہے تھے۔

لیکن اب اس اعلان کا سچ چاہے جو ہو، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ٹی اور اخباروں میں بنے رہنے کا ہنر جاننے والے پی ایم مودی نے انتخابی ضابطہ اخلاق کے دوران پورے دن خبروں اور سوشل میڈیا پر بنے رہنے کا راستہ نکال لیا۔ دراصل پی ایم مودی نے اپنی پیٹھ اس حصولیابی کے لیے تھپتھپائی ہے جسے ملک کافی پہلے حاصل کر چکا ہے۔ اور یہی نہیں، پی ایم مودی نے ہندوستان کی ڈیفنس ریسرچ کی ریڑھ ڈی آر ڈی او کی کامیابی کو اپنی کامیابی بتا کر بھی ملک کے سائنسدانوں کے ساتھ دھوکہ کیا اور عوام کے ساتھ جملہ بازی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔