رافیل لڑاکو جہاز سودے میں بدعنوانی کا جن پھر باہر

فرانسیسی پبلیکیشن ’میڈیا پارٹ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سال 2016 میں جب ہندوستان اور فرانس کے بیچ رافیل جہاز کو لے کر سمجھوتہ ہوا تو ڈسالٹ نے ہندوستان کے ایک بچولیے کو یہ رقم دی تھی۔

رافیل لڑاکو جہاز، تصویر یو این آئی
رافیل لڑاکو جہاز، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان اور فرانس کی کمپنی ڈسالٹ کے بیچ ہوئے رافیل لڑاکو جہاز کے سودے میں ایک مرتبہ پھر بدعنوانی کا جن باہر آگیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق فرانس کی ایک پبلیکیشن نے دعوی کیا ہے کہ رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ کو ہندوستان میں ایک بچولیے کو ایک ملین یعنی دس لاکھ یورو بطور ’گفٹ‘ یعنی بطور تحفہ دینے پڑے تھے۔ فرانسیسی میڈیا کے اس خلاصہ کے بعد ایک مرتبہ پھر دونوں ممالک میں رافیل کے سودے کو لے کر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق فرانس کی پبلیکیشن ’میڈیا پارٹ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سال 2016 میں جب ہندوستان اور فرانس کے بیچ رافیل لڑاکو جہاز کو لے کر سمجھوتہ ہوا تو ڈسالٹ نے ہندوستان کے ایک بچولیے کو یہ رقم دی تھی۔ سال 2017 میں ڈسالٹ گروپ کے کھاتوں سے 508925 یورو ’گفٹ ٹو کلائنٹس‘ کے طور پر ٹرانسفر ہوئے تھے۔


اس بات کا خلاصہ تب ہوا جب فرانس کی اینٹی کرپشن یعنی بدعنوانی مخالف ایجینسی اے ایف اے نے ڈسالٹ کے کھاتوں کا آڈٹ کیا۔ میڈیا پارٹ کی رپورٹ کے مطابق خلاصہ ہونے پر ڈسالٹ نے صفائی میں کہا تھا کہ ان پیسوں کا استعمال رافیل لڑاکو جہاز کے 50 بڑے ماڈل بنانے میں ہوا تھا، لیکن ایسے کوئی ماڈل بنے ہی نہیں تھے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ میں شائع خبر کے مطابق فرانسیسی رپورٹ کا دعوی ہے کہ آڈٹ میں یہ بات سامنے آنے کے بعد بھی ایجنسی نے کوئی کارروائی نہیں کی، جو فرانس کے سیاسی رہنماؤں اور عدلیہ کی ملی بھگت کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ دراصل فرانس میں سال 2018 میں ایک ایجنسی پرکیوٹ نیشنل فاننسر(پی این ایف(Parquet National Financier (PNF) نے اس ڈیل میں گڑبڑی کی بات کہی تھی، تبھی آڈٹ کروایا گیا تھا اور یہ باتیں سامنے آئی تھیں۔


ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ ڈسالٹ گروپ کے ذریعہ ’گفٹ میں دی گئی رقم‘ کا بچاؤ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی کمپنی Defsys Solutions کے انوائس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ جو 50 ماڈل تیار ہوئے تھے اس کی آ دھی رقم انہوں نے دی تھی۔ ہر ماڈل کی قیمت قریب 20 ہزار یورو سے زیادہ تھی۔

واضح رہے نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق ڈسالٹ گروپ کے پاس ان الزامات کا کوئی جواب نہیں تھا اور اس نے آڈٹ ایجنسی کے سوالوں کے جواب نہیں دیئے۔ ساتھ ہی ڈسالٹ یہ نہیں بتا سکا کہ آخر اس نے گفٹ کی رقم کسے اور کیوں دی تھی۔ جس ہندوستانی کمپنی کانام اس رپورٹ میں لیا گیا ہے اس کمپنی کا پہلے بھی تنازعات سے رشتہ رہا ہے۔ واضح رہے سال 2016 میں ہندوستانی حکومت نے فرانس سے 36 رافیل لڑاکو جہاز خریدنے کا سودا کیا تھا اور اس میں سے ایک درجن جہاز ہندوستان کو مل بھی گئے ہیں اور باقی جہاز بھی سال 2022 تک مل جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Apr 2021, 11:11 AM