یو پی سکریٹریٹ میں فرضی دفتر کھل گیا اور حکومت کوخبر تک نہیں : اکھلیش

سکریٹریٹ کے اندر بڑے چہرے اور بڑے افسر بھی نوکریاں اور بڑے ٹھیکے دلانے کے نام پر لوگوں کو ٹھگنے کا کاروبار کررہے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ ی جے پی حکومت میں بدعنوانی ایک گھریلو صنعت ہوگئی ہے۔

اکھیلیش یادو نے کہا کہ اترپردیش سکریٹریٹ بدعنوانی کا مرکز بن گیا ہے۔ سکریٹریٹ کے اندر بڑے چہرے اور بڑے افسر بھی نوکریاں اور بڑے ٹھیکے دلانے کے نام پر لوگوں کو ٹھگنے کا کاروبار کررہے ہیں۔ بی جے پی وزراء کے اسٹاف کے افراد کا اس کھیل میں ملوث ہونے کی پہلے بھی اطلاع تھیں۔


سابق وزیر اعلی نے دعوی کیا کہ سکریٹریٹ کے اندر ایک فرضی دفتر بھی کھل گیا ہے اور حکومت کو اس کی خبر تک نہیں ہے۔انہوں نے وزیر اعلی سے سوال کیا'کیا یہ آپ کی بدعنوانی کے تئیں زیرو ٹالیرنس کی نئی مثال ہے۔ بی جے پی اقتدار میں اب حالات بہترہونے کے آثار نہیں دکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا ریاست کے حالات وزیر اعلی کے کنٹرول سے باہر ہیں ایسے میں بہتر ہوگا کہ وہ کرسی چھوڑ دیں۔

مسٹر یادو نے کہا کہ سب سے بڑا گھپلہ تو ٹیچر تقرری ہے۔ 69ہزار ٹیچروں کی تقرری کا ماسٹر مائنڈ کا تعلق بی جے پی سے بتایا جاتا ہے۔بیسک ایجوکیشن میں انامکا اور پرینکا جیسی کتنی فرضی تقرریاں ہوئی ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ لکھنؤ یونیورسٹی سے منظور شدہ کچھ کالجوں میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔


ایس پی سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کے جنگل راج میں پولیس تھانے لاقانونیت، حراست میں موت اور بربر پٹائی کے اڈے بن گئے ہیں۔ پولیس تھانے کے اندر ہی ایک دوسرے پر حملے کی ورادت ہونا پولیس نظام پر سوالیہ نشا ن ۔بی جے پی اقتدار میں منڈیاں اور دلہن مراکز پر پھیلی بدعنوانی اور من مانی سے کسان پریشان ہیں۔کئی مراکز پر تو تالے لگے ہونے کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک نسواں پر صرف بیان بازی کرنے والے وزیر اعلی 'ویمن ہیلپ لائن نمبر تک کو نہیں چلا سکے۔ یہ کافی مایوس کن ہے۔ عالمی وبا کے دورمیں بی جے پی سرکار کی پالیسیوں سے ہزاروں مددگار خواتین بھی بے روزگار ہو گئی ہیں۔ آشا جیوتی مراکز میں ایک سال کی تنخواہ باقی ہے۔


سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ریاستی عوام کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوگیا ہے۔ جمہوریت کی اصلی طاقت اب بے صبری سے منتظر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔