ہندوستان ’لاک ڈاؤن‘ کے درمیان فلپکارٹ کی خدمات بھی بند!

فلپکارٹ ڈاٹ کام پر آج صبح سے ہی یہ پیغام لکھا ہوا نظر آ رہا ہے کہ ”ہم اپنی خدمات کو عارضی طور پر بند کر رہے ہیں... ہم وعدہ کرتے ہیں کہ جتنی جلدی ہو سکے گا ہم واپس آئیں گے۔“

تصویر سنیپ شاٹ
تصویر سنیپ شاٹ
user

قومی آوازبیورو

پی ایم مودی نے پورے ہندوستان میں 25 مارچ سے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے اور اس کے بعد کئی ساری خدمات لوگوں کے لیے بند ہو گئی ہیں۔ اس درمیان مشہور ای-کامرس کمپنی فلپکارٹ نے بھی اپنی خدمات بند کر دی ہیں۔ فلپکارٹ کا آفیشیل ویب سائٹ کھولنے پر پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے عارضی طور پر اپنی خدمات کو بند کیا ہے اور ایسا غالباً اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ان کے ورکرس اور ڈیلیوری بوائے بھی سوشل ڈسٹنسنگ میں شامل ہوں اور لاک ڈاؤن پر عمل کریں۔

فلپکارٹ ڈاٹ کام کھولنے کے بعد آج صبح سے ہی سامنے ایک بینر نظر آرہا ہے جس پر یہ پیغام لکھا ہوا ہے کہ "ہم اپنی خدمات کو عارضی طور پر بند کر رہے ہیں۔ ہمارے لیے آپ کی ضرورت سب سے پہلے ہے، اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ جتنی جلدی ہو سکے گا ہم واپس آئیں گے۔" اس پیغام میں مزید لکھا گیا ہے کہ "یہ کافی مشکل وقت ہے، جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ لوگوں کو محفوظ رہنے کے لیے ایک دوسرے سے الگ رہنا پڑا ہو۔ ہماری آپ سے گزارش ہے کہ آپ بھی اپنے گھروں میں رہیں اور محفوظ رہیں۔ ہم جلد ہی واپس آئیں گے، اور ہم ساتھ مل کر اس پریشانی سے باہر نکلیں گے۔"


فلپکارٹ ڈاٹ کام پر موجود مذکورہ پیغام پڑھنے کے بعد جب آپ اسکرول ڈاؤن کر کے نیچے آئیں گے تو کووِڈ-19 پر حکومت ہند کی ہیلتھ ایڈوائزری بھی دی گئی ہے۔ اس میں ائیر پورٹ پر اسکین ہوئے پسنجر کے اعداد و شمار، کووِڈ-19 کے ایکٹیو کیس، ٹھیک ہوئے مریض کا ڈاٹا اور دوسری دیگر تفصیلات دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی یہاں پر ہیلپ لائن نمبر بھی دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پی ایم نریندر مودی نے 24 مارچ کو 8 بجے شب ملک کے نام خطاب کرتے ہوئے 25 مارچ سے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ لاک ڈاؤن 21 دن یعنی 14 اپریل تک رہے گا۔ حالانکہ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ لوگوں کو ضروری خدمات ملتی رہیں گی جن میں راشن، دودھ اور دوا وغیرہ شامل ہیں۔ پی ایم مودی کے ذریعہ 21 دن کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی انڈین ریلویز نے بھی 14 اپریل تک اپنی خدمات بند کر دی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔