دیوبند: دو ماہ سے جاری عیدگاہ میدان مظاہرہ بھی ملتوی، 4 اپریل کو پھر جمع ہوں گی خواتین!

کورونا وائرس کے پھیلتے اثرات کے مدنظر دیوبند واقع عیدگاہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ پر بیٹھی خواتین اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئی ہیں۔ یہ مظاہرہ 4 اپریل تک کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔

تصویر ایم افسر
تصویر ایم افسر
user

عارف عثمانی

دیوبند: ملک میں تیزی سے پھیل رہے کورونا وائرس کے اثر کو دیکھتے ہوئے ذمہ داران کی اپیل اور انتظامیہ کی درخواست پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ دو ماہ سے جاری خواتین کا احتجاج4 اپریل تک ملتوی کردیاگیاہے۔ اس دوران خواتین نے افسران کو اس سلسلے میں ایک میمورنڈم سونپا اور عیدگان میدان میں بنے پنڈال میں علامتی طورپر اپنے برقعے او رچوڑیا چھوڑی ہیں۔ ساتھ ہی میمورینڈم میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر انتظامیہ نے برقعوں، چوڑیوں اور پنڈال کو نقصان پہنچایا تو خواتین فوری طورپر عیدگاہ پہنچ کر احتجاج کرنے کو مجبور ہونگی۔

لکھنؤ میں گھنٹہ گھر اور اجریاؤں کااحتجاج ملتوی ہونے کے بعد آج جمعیۃ علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشدمدنی کی اپیل اور انتظامیہ کی درخواست پر خواتین نے دیوبند کے عیدگاہ میدان سے بھی دھرنا ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس دوران متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی کی قیادت میں ارم عثمانی،فوزیہ سرور،فریحہ عثمانی اور سلمہ احسن وغیرہ سمیت دیگر خواتین نے ایس ڈی ایم دیوبند اور ایس پی دیہات سہارنپور کو میمورنڈم سونپا۔


میمورنڈم میں خواتین نے کہاکہ دیوبند کی خواتین گزشتہ 27 جنوری سے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے بینر تلے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاج ملک میں پھیل رہے کورونا وائرس کی روک تھام کے مد نظر انتظامیہ کی درخواست کے بعد4 اپریل تک ملتوی کردیاگیاہے۔ یعنی 4 اپریل کے بعد ایک مرتبہ پھر شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این پی آر اور این آرسی کے خلاف ہمارا احتجاج شروع ہوجائیگا۔

بہر حال، گزشتہ دو ماہ سے دیوبند میں خواتین کا جاری احتجاج ختم ہونے کے بعد انتظامیہ نے راحت کی سانس لی ہے۔ لیکن دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرہ اب بھی جاری ہے، حالانکہ یہاں اب مظاہرہ علامتی ہی رہ گیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ کیونکہ صرف پانچ چھ خواتین الگ الگ تخت پر بیٹھی ہوئی ہیں اور کچھ تخت پر خواتین اپنے چپل چھوڑ کر گھر چلی گئی ہیں تاکہ کورونا وائرس سے حکومت کی لڑائی پر کوئی اثر نہ پڑے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔