کورونا کی تیسری لہر دوسری لہر جتنی خطرناک نہیں ہوگی: ایمس ڈائریکٹر

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر اس کے ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے سبب آئے گی۔ یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ، ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ مہلک ہے۔

کورونا وائرس، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس
کورونا وائرس، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور قومی راجدھانی سمیت کئی ریاستوں نے ابھی سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ دریں اثنا، ایمس دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کے دوران کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر دوسری لہر کی طرح سنگین ہونے کا امکان نہیں ہے۔

خیال رہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران یومیہ کیسز کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی اور بڑی تعداد میں لوگوں کی جان چلی گئی۔ کورونا کی اس لہر نے شہروں کے بعد دیہی علاقوں کے لوگوں کو بھی بڑے پیمانے پر اپنا شکار بنایا اور ملک کے صحت کے نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے آکسیجن کی کمی کے سبب دم توڑ دیا اور ڈاکٹر اور تیماردار بے بسی کے عالم میں کچھ نہیں کر سکے۔


ڈاکٹر گلیریاں نے اگرچہ تیسری لہر کو دوسرے لہر کے مقابلہ کم خطرناک قرار دیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ دوسری لہر کے خطرے کو انتہائی قلیل گرداننا بھی ایک بڑی بھول ہوگی، بالخصوص ایسے وقت میں جبکہ مزید خطرناک ویرینٹ تیار ہو چکے ہیں۔ ایمس کے ڈائریکٹر نے کہا، ’’ہمیں تیسری لہر سے نمٹنے کے لئے دوسری لہر کے تجربات سے حاصل کیے گئے سبق کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایمس کے ڈائریکٹر اور کورونا کی جنگ میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ ’’تیسری لہر، دوسری لہر کے مقابلہ کم شدید ہوگی یا نہیں اس پر بحث چل رہی ہے لیکن میرا خیال ہے کہ بعد کی لہر یعنی کہ دوسری لہر جتنی تیسری لہر خطرناک نہیں ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت صورت حال پر قریب سے نظر بنائے ہوئے ہیں لیکن ڈیلٹا اسٹرین تشویش کا باعث ہے۔ خیال رہے کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر اس کے ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے سبب آئے گی۔ یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ، ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ مہلک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔