21 دنوں تک لاک ڈاؤن پر نہیں کیا عمل تو 2 سال کے لیے جیل میں کر دیا جائے گا ’لاک‘

لاک ڈاؤن کے دوران پورے ملک میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ لاک ڈاؤن کے دوران قوانین اور ضوابط نہیں ماننے والوں پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے سیکشن 51 کے تحت کارروائی ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں کورونا وائرس کے معاملے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ کورونا وائرس کی زنجیر کو توڑنے کے لیے پی ایم مودی نے منگل کی نصف شب یعنی 12 بجے سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔ پی ایم مودی کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد اگر کوئی اس قانون کو توڑتا ہوا نظر آئے گا تو اس کے اوپر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ آئیے جانتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں کس طرح کی سزا اور جرمانے کا انتظام ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران پورے ملک میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ لاک ڈاؤن کے دوران قوانین و ضوابط نہیں ماننے والے پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے سیکشن 51 کے تحت کارروائی ہوگی۔ اس میں سزا اور جرمانہ دونوں کی بات ہے۔ لاک ڈاؤن نہیں ماننے پر 200 روپے کا جرمانہ اور ساتھ ہی ایک مہینے کی سزا بھی ہے۔ لیکن اس کی وجہ سے قانونی نظام میں دقت آئے، فساد کی حالت پیدا ہو تو سزا 6 مہینے تک کے لیے بڑھ جائے گی۔ ساتھ ہی حکم میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر ہدایت نہ ماننے سے کسی کی جان جاتی ہے، خطرہ پیدا ہوتا ہے تو قصوروار پائے جانے پر جیل ہوگی جسے دو سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی کورونا وائرس سے متعلق کچھ افواہ پھیلاتا ہے تو اسے ایک سال تک کی سزا ہو سکتی ہے، ساتھ ہی جرمانہ بھی لگ سکتا ہے۔


دوسری طرف کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ کافی پریشان ہیں۔ انھوں نے لاک ڈاؤن پر عمل نہیں کرنے والوں کو سخت تنبیہ کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر لوگ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے باہر نکلے، تو ان کے پاس دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہوگا۔ کے سی آر نے کہا کہ "ایسے حالات مت پیدا کیجیے جہاں حکومت کے پاس پولس کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے کے علاوہ کوئی متبادل نہ بچے۔"

غور طلب ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی زد میں آنے والوں کی تعداد 562 پہنچ گئی ہے۔ مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں کورونا کے پانچ پانچ نئے معاملے سامنے آئے ہیں، جب کہ گجرات اور راجستھان میں کورونا کے ایک ایک نئے مریض سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */