ملک میں ایک بار پھر کورونا کا خطرہ! دہلی میں 99 فیصد نمونوں میں ڈیلٹا ویرینٹ موجود

دہلی حکومت نے اکتوبر کے مہینے میں جن کورونا سے متاثرہ مریضوں کے نمونوں کی جانچ کی ہے، ان میں سے 99 فیصد مریضوں کے نمونوں میں ڈیلٹا ویرینٹ کی موجودگی پائی گئی ہے

کورونا ٹیسٹ، تصویر یو این آئی
کورونا ٹیسٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کا خطرہ ایک مرتبہ پھر بڑھ رہا ہے۔ دہلی حکومت نے اکتوبر کے مہینے میں جن کورونا سے متاثرہ مریضوں کے نمونوں کی جانچ کی ہے، ان میں سے 99 فیصد مریضوں کے نمونوں میں ڈیلٹا ویرینٹ کی موجودگی پائی گئی ہے۔ نیوز18 ہندی کی رپورٹ کے مطابق دہلی حکومت کے مطابق اپریل میں لئے گئے نمونوں میں سے 54 فیصد اور مئی میں 82 فیصد نمونوں میں ڈیلٹا ویرینٹ کی موجودگی پائی گئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب دہلی میں کورونا عروج پر تھا اور ایک دن میں کورونا کے 28 ہزار سے زیادہ معاملہ رپورٹ ہو رہے تھے۔

اس سال کی شروعات میں انڈین سارس کوو-2 جینومکس کنسورٹیم (ّانساکوگ) کے قیام کے بعد دہلی سے 7300 سے زیادہ نمونوں کی جانچ کی جا چکی ہے۔ دہلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں جب کورونا عروج پر تھا تو کل نمونوں میں سے 39 فیصد میں ڈیلٹا ویرینٹ موجود تھے۔


خیال رہے کہ سارس کوو-2 کے ڈیلٹا ورزن نے اتنی تیزی سے لوگوں کو متاثر کیا ہے ہفتوں کے اندر ہی الفا ورزن کو پیچھے چھوڑ دیا اور دہلی میں کورونا کی سب سے مہلک لہر کو جنم دیا۔ کورونا وائرس پر نظر رکھ رہے محققین کے مطابق ملک میں ابھی سب سے زیادہ پایا جانے والا ویرینٹ ڈیلٹا (B1.617.2)، جو تقریباً نصف نمونوں میں پایا جاتا ہے، اس کے بعد AY.4 ڈیلٹا اسٹرین ہے۔

اسی طرح کورونا کے نئے ویرینٹ ڈیلٹا پل AY.4.2 نے برطانیہ اور یورپ کے کئی دیگر ممالک میں کافی تباہی مچائی ہے۔ ہندوستان میں اس اسٹرین کے پائے جانے پر انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی مشیر ڈاکٹر سنیلا گرگ نے بتایا کہ ہندوستان میں اس ویرینٹ کی موجودگی 4 مہینے سے ہے لیکن فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ درگا پوجا کے سبب معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر گرگ نے کہا کہ کورونا کے اس ویرینٹ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ یہ ویرینٹ مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں پایا گیا ہے۔


خیال رہے کہ کورونا وائرس کا نیا میوٹینٹ AY.4.2 بھلے ہی ہندوستان میں پایا گیا ہو لیکن اس کے معاملوں کی تعداد فی الحال بہت کم ہے۔ وائرس کی اس شکل کو ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ مہلک قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ اس سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ انساکوگ نیٹورک سے وابستہ سائنسدانوں نے ہفتہ کے روز یہ اطلاع فراہم کی۔ خیال کیا جا رہ ہے کہ AY.4.2 کی وجہ سے ہی برطانیہ، روس اور اسرائیل میں کووڈ-19 کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔