چین میں کورونا کا پھیلاؤ مگر ہندوستان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں! جانیں ماہرین کا خیال

این کے مہرا نے کہا ’’ہندوستان کے لئے اتنا خطرہ نہیں ہے کیونکہ ہندوستان میں بڑی تعداد میں لوگوں کو یہ انفیکشن ہو چکا ہے۔ ہمارے یہاں اومیکرون کے دور میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو یہ انفیکشن ہوا تھا‘‘

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی خبریں لگاتار منظر عام پر آ رہی ہیں۔ چین میں کورونا کے جس سب ویرینٹ نے سب سے زیادہ تہلکہ مچایا ہوا ہے، اس کے ہندوستان کے گجرات میں بھی ایک سے زیادہ مریض پائے گئے تاہم وہ اب صحت یاب ہو چکے ہیں۔ بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کورونا کے سبب زیادہ گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں لوگ پہلے ہی انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے چند ماہ میں وہاں 80 کروڑ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ چین کے علاوہ جاپان اور جنوبی کوریا میں بھی کورونا انفیکشن کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اومیکرون کے سب ویرینٹ بی ایف.7 ممکنہ طور پر چین میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے لیے ذمہ دار ہے۔


دریں اثنا، حکومت ہند نے 21 دسمبر 2022 یعنی بدھ سے دوسرے ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے ہوائی اڈے پر ایک بار پھر بے ترتیب کورونا ٹیسٹ شروع کر دیا ہے اور جمعرات کو مرکزی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی کورونا کی صورت حال پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ دراصل، دہلی میں کورونا سے متاثر ایک مریض کی گزشتہ روز موت ہو گئی۔

ایمس نئی دہلی کے سابق ڈین پروفیسر این کے مہرا نے ہندوستان میں کورونا کے خطرے، ویکسین کی بوسٹر ڈوز اور احتیاطی تدابیر کے تعلق سے بی بی سی ہندی سے گفتگو کے دوران تمام سوالوں کے جواب دئے۔

این کے مہرا نے کہا ’’ہندوستان کے لئے اتنا خطرہ نہیں ہے کیونکہ ہندوستان میں بڑی تعداد میں لوگوں کو یہ انفیکشن ہو چکا ہے۔ چین میں شروع سے ہی زیرو کوویڈ پالیسی رہی ہے۔ انہوں نے لوگوں کو باہر نہیں نکلنے دیا۔ خاص طور پر ہمارے یہاں اومیکرون کے دور میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو یہ انفیکشن ہوا تھا۔‘‘


انہوں نے مزید کہا ’’یہ قدرتی انفیکشن بہت اچھا ہوتا ہے۔ یہ طویل عرصے تک قوت مدافعت کو برقرار رکھتا ہے اور اگر آپ نے بھی ویکسین لی ہے تو ویکسین کی قوت مدافعت قدرتی قوت مدافعت میں شامل ہو جاتی ہے۔ ہندوستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو قدرتی انفیکشن تھا، ان میں سے بہت سے معاملے غیر علامتی تھے۔ وہیں، بہت سے لوگوں نے قدرتی انفیکشن کے ساتھ ویکسین بھی لی تھی۔ ہندوستان میں زیادہ تر لوگوں نے دو خوراکیں لے لی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔