دہلی میں کورونا کا قہر، نئی لہر میں پہلی بار ایک دن میں 3 اموات، 24 گھنٹے میں 212 مریض صحت یاب

دہلی میں یکم جنوری سے اب تک 1960 کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں جس میں 11 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ کورونا کے کُل معاملوں میں راجدھانی ابھی دوسرے نمبر پر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کورونا وائرس، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کورونا وائرس، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ملک بھر میں کورونا کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ راجدھانی دہلی میں بھی کورونا کا قہر جاری ہے۔ نئی لہر میں دہلی میں کورونا وائرس سے پہلی بار ایک دن میں تین لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ کورونا کی زد میں آنے سے اب تک یہاں 11 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔

’امر اُجالا‘ کی خبر کے مطابق دہلی میں جن تین نئے مریضوں کی کورونا سے موت ہوئی ہے ان میں دو خاتون اور ایک مرد شامل ہیں۔ 57 سالہ خاتون کو ذیابیطس، پھیپھڑے کی بیماری تھی جبکہ 57 سالہ مرد بھی اسی طرح کے مرض میں مبتلا تھا۔ وہیں 83 سالہ ضعیفہ جس کی کورونا سے موت ہوئی ہے اسے ذیابیطس کے ساتھ بلڈ پریشر کا مسئلہ تھا۔


حالانکہ دہلی میں کورونا کے فعال مریضوں میں تین دن سے گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔ ہفتہ کو فعال مریضوں کی تعداد گھٹ کر 672 رہ گئی۔ کوئی نیا معاملہ بھی درج نہیں کیا گیا۔ صحت اور خاندانی فلاح محکمہ کے کووڈ ڈیش بورڈ کے مطابق 24 گھنٹے میں 212 مریض کورونا سے صحت یاب ہوئے۔ دہلی میں یکم جنوری سے اب تک 1960 کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں جس میں 11 اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ کورونا کے کُل معاملوں میں دہلی ابھی دوسرے نمبر پر ہے۔

کورونا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کے نئے ویرینٹس عام طور پر تیزی سے پھیلتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ پہلے جتنے خطرناک ہوں۔ بزرگ، حاملہ خواتین، چھوٹے بچے اور پہلے سے بیمار شخص سب سے زیادہ جوکھم میں رہتے ہیں۔ ہلکی علامت سے شروع ہوکر سنگین سانس کی دقت تک معاملہ جا سکتا ہے۔


صحت ماہرین کا کہنا ہے کہ انفکشن کے بڑھتے معاملوں کو لے کر گھبرانے یا فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ سردی زکام کے ساتھ سانس لینے میں دقت سے متاثر ہونے والے مریضوں کو ڈاکٹر سے مل کر جانچ کرانا چاہیے۔ زیادہ تر لوگ گھر پر رہ کر ہی ٹھیک ہو رہے ہیں۔ اس لیے انفکشن کی حالت میں بھی زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔