کورونا نے 'کے ایف سی' کو 6 دہائی قدیم سلوگن بدلنے کے لیے کیا مجبور

کے ایف سی نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ "کے ایف سی کا ماننا ہے کہ کورونا بحران میں اس (فنگر لکن) کا استعمال درست نہیں ہے۔ لہٰذ چھ دہائی تک تشہیر کا حصہ رہے نعرے کو بدلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔"

user

تنویر

کورونا وائرس نے جہاں دنیا میں لوگوں کے رہنے سہنے کا انداز بدل کر رکھ دیا ہے، وہیں ہوٹلوں اور ریستورانوں میں بھی کئی نئے اصول و ضوابط پر عمل لازمی ہو گیا ہے۔ کورونا بحران نے تقریباً سبھی شعبہ حیات کو متاثر کیا ہے اور اس کی بہترین مثال 'کے ایف سی' ہے جسے اپنے 6 دہائی قدیم سلوگن کو بدلنا پڑا ہے۔ دراصل فاسٹ فوڈ ریسٹورینٹ 'کے ایف سی' کے اشتہار میں مشہور نعرہ 'اِٹس فنگر لکن گُڈ' (It’s Finger Lickin Good) ہمیشہ دکھائی پڑتا تھا، لیکن اب یہ نعرہ صرف 'اِٹس گُڈ' تک ہی محدود کر دیا گیا ہے۔

کے ایف سی نے اس سلسلے میں پیر کے روز باضابطہ ایک بیان جاری کیا جس میں کہا کہ "کے ایف سی کا ماننا ہے کہ کورونا بحران میں اس کا استعمال درست نہیں ہے۔ لہٰذ چھ دہائی تک تشہیر کا حصہ رہے نعرے کو بدلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔" کمپنی کا کہنا ہے کہ جب دنیا کورونا وائرس وبا کا سامنا کر رہی ہے تو ایسے میں اس کا نعرہ موجودہ حالات میں ٹھیک معلوم نہیں پڑتا۔ اس کی جگہ فاسٹ فوڈ ریسٹورینٹ کے نئے اشتہار میں تبدیلی پر فوکس کیا جائے گا۔ حالانکہ یہ بدلاؤ ہمیشہ کے لیے نہیں کیا گیا ہے۔ نئے اشتہار میں 'فنگر لکن' کو دھندلا کر دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ کورونا بحران ختم ہونے پر ایک بار پھر 'اِٹس گُڈ' کی جگہ 'اِٹس فنگر لکن گُڈ' سلوگن نظر آنے لگے۔


یہاں قابل غور ہے کہ 'فنگر لکن' لفظ کا استعمال کے ایف سی کے ذریعہ اس لیے کیا جاتا رہا ہے تاکہ لوگوں کو اس کے ذائقہ کا اندازہ لگ سکے۔ گویا کہ کے ایف سی چکن کا ذائقہ ایسا ہوتا ہے جو آپ کو انگلیاں چوسنے پر مجبور کر دے۔ یہی انگلیاں چوسنا کورونا بحران میں وبا کے مزید پھیلنے کا سبب ہو سکتا ہے اور مجبوراً کے ایف سی کو سلوگن میں موجود 'فنگر لکن' لفظ کو دھندلا کرنا پڑا۔

اس سلسلے میں کے ایف کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "بھلے ہم اپنے نعرے کو غیر مستقل طور تھوڑا بدل رہے ہیں، لیکن گاہکوں کو یقین دلایا جاتا ہے کہ اس کا فوڈ آئٹم نہیں بدلنے جا رہے ہیں۔ وبا کے ختم ہونے پر لوگوں کے ذہن میں بس چکے نعرے کے ساتھ ہم پھر واپسی کریں گے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Aug 2020, 5:11 PM
/* */