کورونا: چین نے ’ریپڈ ٹیسٹ کٹ‘ کی دوگنی قیمت وصول کر بھی ردّی مال دے دیا!

ہریانہ حکومت نے چینی کمپنی کو دیئے 1 لاکھ ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کے آرڈر کو رَد کر دیا ہے اور اب اسے جنوبی کوریا کی کمپنی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک بھر میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کی کئی ریاستیں دوسرے ممالک سے ریپڈ ٹیسٹ کِٹ منگوا رہی ہیں۔ لیکن چین موجودہ حالات میں دنیا کے دوسرے ممالک کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر کورونا سے متعلق سامانوں کو مہنگی قیمت پر فروخت کر رہا ہے۔ کئی ریاستوں نے تو چین سے خریدے گئے ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کے معیار پر سوال بھی کھڑے کر دیئے ہیں۔ اس درمیان ہریانہ حکومت نے چین کی کمپنی کو دیئے 1 لاکھ ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کے آرڈر کو رد کر دیا ہے اور اب اسے جنوبی کوریا کی کمپنی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے پیچھے کی اہم وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ چین کی کمپنی ضرورت سے زیادہ قیمت ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کے لیے وصول کر رہی تھی۔

ہریانہ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے جو ریپڈ ٹیسٹ کِٹ منگوائے جا رہے تھے، اس کی قیمت 780 روپے فی کِٹ پڑ رہی تھی۔ لیکن یہ قیمت ہریانہ کے ہی مانیسر میں موجود جنوبی کوریائی کمپنی کی برانچ سے تقریباً دوگنی ہے۔ جنوبی کوریائی کمپنی صرف 380 روپے فی کِٹ کے حساب سے دے رہی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہریانہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ ریپڈ ٹیسٹ کِٹ چین سے نہیں بلکہ جنوبی کوریا سے منگوائی جائے گی۔


ہریانہ حکومت میں وزیر صحت انل وِیز نے کہا کہ ہم نے چین سے ریپڈ ٹیسٹ کِٹ منگوانے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یہ ہمیں بہت زیادہ مہنگی پڑ رہی تھی۔ اس لیے ہم نے چین کے آرڈر کو رد کر دیا ہے اور جنوبی کوریائی کمپنی سے کِٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ 25 ہزار کِٹ ہریانہ حکومت کو مل بھی چکیں ہیں۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں چین سے حاصل ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کی کوالٹی کو لے کر راجستھان حکومت نے شکایت درج کرائی تھی۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے اگلے دو دنوں کے لیے ان کِٹس کے استعمال پر روک لگا دی۔ آئی سی ایم آر نے کہا ہے کہ ریپڈ ٹیسٹنگ کِٹ کا پہلے ٹیسٹ ہوگا۔ اس لیے دو دن تک اس کے استعمال کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہیں ہندوستان میں موجود چینی سفارت خانہ کی جانب سے یقین دلایا گیا ہے کہ ہندوستان کے ذریعہ کی جا رہی شکایتوں پر غور کیا جائے گا اور اس کا کوئی حل نکالا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Apr 2020, 12:11 PM