کرناٹک: 16 اضلاع میں کورونا کیسز میں اضافہ، کرسمس تقریب پر پابندی کا اندیشہ

محکمہ خاندانی فلاح و صحت کے مطابق کوڈاگو، ہاویری، چکابلاپورہ، مانڈیا، میسورو، داونگیری اور شمالی کنڑ اضلاع میں کووڈ کے معاملے زیادہ درج کیے گئے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے 16 اضلاع میں دسمبر کے پہلے ہفتہ میں نئے کووڈ معاملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حال کے دنوں میں 500 سے زیادہ طلبا پازیٹو پائے گئے ہیں، جو افسران کے لیے فکر انگیز بات ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے کہا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو نئے سال اور کرسمس کے جشن کے دوران پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ نومبر کے پہلے ہفتہ تک کووڈ کے معاملوں میں گراوٹ آ رہی تھی اور مہاراشٹر کی سرحد سے لگے ضلعوں سمیت کئی اضلاع میں صفر معاملے درج کیے گئے تھے، جس سے پابندیوں کو پوری طرح سے ہٹانے کا راستہ ہموار ہوا۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے حالات سے نمٹنے کے لیے پھر سے پابندی لگا دی ہے۔

محکمہ خاندانی فلاح و صحت کے مطابق کوڈاگو، ہاویری، چکابلاپورہ، مانڈیا، میسورو، داونگیری اور شمالی کنڑ اضلاع میں کووڈ کے معاملے زیادہ درج کیے گئے۔ دیگر اضلاع میں بہت کم یا ایک ہندسہ والے کووڈ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ لیکن ان سبھی اضلاع میں کووڈ کے معاملے بڑھ رہے ہیں جہاں حالات پوری طرح قابو میں ہیں اور یہ اضافہ چار گنا ہے۔


گزشتہ ہفتہ (18 سے 25 نومبر) کے مقابلے میں 26 نومبر سے 3 دسمبر کے درمیان 2202 معاملے درج کیے گئے تھے۔ 19-12 نومبر تک کووڈ معاملوں کی تعداد 1588 تھی۔ محکمہ صحت کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 15 دنوں میں معاملوں میں 25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ شیوموگا اور کوپل اضلاع میں چار گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شیوموگا نے 25-18 نومبر کے درمیان 28 کووڈ معاملوں کی اطلاع دی۔ یہ 26 نومبر سے 3 دسمبر تک بڑھ کر 86 ہو گیا، جس میں 430 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ اسی طرح کوپل، جس نے 25-18 نومبر تک صفر معاملے درج کیے، نے 26 نومبر سے 3 دسمبر کے درمیان چار معاملے درج کیے۔ اسی مدت میں بنگلورو شہر میں کووڈ کے معاملے 995 سے بڑھ کر 1167 ہو گئے۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے کہا ہے کہ حکومت کے سامنے سرگرمیوں اور تقاریب پر پابندی لگانے کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ حالانکہ انھوں نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ریاست کے حالات کا تجزیہ کرنے کے بعد مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔