دہلی میں کورونا کے 1652 نئے کیسز، ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 3500 سے متجاوز

مرکزی وزیر داخلہ نے 15 جون کو دہلی کی صورتحال بے قابو ہونے پر کئی اقدامات کیے تھے جن کے بعد کورونا وائرس پر قابو پانے میں کافی کامیابی ملی تھی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

دار الحکومت میں کورونا وائرس کو شکست دینے والوں کے اعداد و شمار میں مسلسل اضافہ ہونے سے جہاں راحت ہے وہیں جمعرات کو ہلاکتوں کی تعداد کا دوبارہ بڑھنا باعث تشویش بھی ہے۔

کل مسلسل نویں دن نئے کیسز کے مقابلے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد زیادہ رہی۔ جمعرات کو مزید 58 افراد کی موت کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی کل تعداد 3545 ہو گئی۔ گذشتہ کئی دنوں سے ہلاکتوں کی تعداد 50 سے کم تھی۔ دہلی کی وزارت صحت کے گذشتہ 24 گھنٹوں کے اعداد و شمار کے مطابق نئے کیسز 1652 تھے جبکہ 1994 نے اس مہلک وبا سے صحتیاب ہوئے۔


مرکزی وزیر داخلہ نے 15 جون کو دہلی کی صورتحال بے قابو ہونے پر کئی اقدامات کیے تھے جن کے بعد کورونا وائرس پر قابو پانے میں کافی کامیابی ملی تھی۔

دہلی میں کل متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار 645 ہو گئی جبکہ اس میں سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 1994 بڑھ کر کل 97693 یعنی 82.34 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔نو جولائی کو ریکارڈ 4027 مریض صحتیاب ہوئے تھے۔


گذشتہ 24 گھنٹوں میں 58 مزید افراد کی موت کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی کل تعداد 3545 تک پہنچ گئی۔ گذشتہ کئی دنوں سے ہلاکتوں کی تعداد 50 سے کم تھی۔اس دوران دہلی میں کنٹینمینٹ زون کی تعداد ایک کم ہو کر 658 ہو گئی ہے۔

سات جولائی کو نئے کیسز کم ہو کر 1379 تھے۔ قبل ازیں دہلی میں 23 جون کو 3947 ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے تھے۔مہاراشٹر اور تمل ناڈو کے بعد دہلی تیسری ریاست ہے جہاں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ مہاراشٹر میں وائرس کے اعداد و شمار دو لاکھ سے بھی زیادہ ہیں۔


دہلی میں فعال کیسز کی تعداد بھی گذشتہ روز کے مقابلے 17807 کم ہو کر 17407 ہو گئی۔ کورونا ٹیسٹ میں گذشتہ کچھ دنوں میں آئی تیزی سے کل ٹیسٹ کی تعداد 7,56,66 ہو گئی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں دہلی میں 20225 ٹیسٹ کیا گیا۔ اس میں آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ 5896 اور ریپڈ اینٹجین ٹیسٹ 14329 تھا۔ دہلی میں 10 لاکھ کی آبادی پر ٹیسٹ کا اوسط 39824 ہے۔

دہلی حکومت کے کل کورونا بیڈ کی تعداد 15364 ہیں جس میں سے 3819 پر مریض ہیں جبکہ 11545 خالی ہیں۔ ہوم آئیسولیشن میں 9652 متاثرین کا علاج جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔