دہلی میں اب پانی پر تنازعہ! عآپ رکن اسمبلی کی بی جے پی سربراہ کے گھر کا کنکشن کاٹنے کی دھمکی

عام آدمی پارٹی نے کہا کہ دہلی میں روزانہ 90 کروڑ گیلن پانی درکار ہے جبکہ ہریانہ حکومت نے 10 کروڑ گیلن پانی کم کر دیا ہے، بی جے پی کی اس گھناؤنی سیاست کی وجہ سے 20 لاکھ افراد کو آبی قلت کا سامنا ہے

دہلی آبی بحران / Getty Images
دہلی آبی بحران / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی میں پانی بحران کے حوالہ سے بھی عام آدمی پارٹی اور بی جے پی آمنے سامنے آ گئی ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے ہمسایہ ریاست ہریانہ پر دہلی کے حصہ کا پانی کاٹنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس معاملہ پر عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر ہریانہ کی بی جے پی حکومت اگلے 24 گھنٹوں کے اندر دہلی کو اس کے حصہ کا پانی نہیں دیتی تو دہلی بی جے پی کے صدر کے گھر کے پانی کا کنکشن منقطع کر دیا جائے گا۔ عاپ کے ایم ایل اے نے الزام عائد کیا کہ ہریانہ حکومت نے دہلی کی پانی کی سپلائی میں روزانہ 10 کروڑ گیلن کی کمی کر دی ہے۔

بھاردواج نے کہا کہ دہلی میں روزانہ 90 کروڑ گیلن پانی استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ ہریانہ حکومت نے روزانہ تقریباً 10 کروڑ گیلن پانی کی کم کر دیا ہے۔ بی جے پی کی اس گھناؤنی سیاست کی وجہ سے دہلی کے 20 لاکھ افراد کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس سے قبل، دہلی جل بورڈ کے وائس چیئرمین راگھو چڈھا نے کہا تھا کہ دہلی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے اور اس کے لئے ہریانہ حکومت ذمہ دار ہے۔


خیال رہے کہ ہریانہ میں دریائے جمنا سے دہلی آنے والے پانی میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے دہلی میں پانی کی پیداوار میں روزانہ 10 کروڑ گیلن کی کمی واقع ہوئی ہے۔ دہلی میں پانی کی مجموعی پیداوار روزانہ 920 ملین گیلن تھی، جو ایک بار ریکارڈ 945 ملین گیلن تک پہنچ گئی تھی۔ چڈھا نے کہا کہ چندراول واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ (ڈبلیو ٹی پی) میں پیداوار 90 سے 55 ایم جی ڈی رہ گئی ہے۔ وزیر آباد میں پیداوار 135 سے کم ہو کر 80 ایم جی ڈی اور اوکھلا میں 20 سے 15 ایم جی ڈی رہ گئی ہے۔ ہریانہ حکومت کی وجہ سے، نئی دہلی میں واقع راشٹرپتی بھون سے لے کر بین الاقوامی سفارت خانے اور وسطی دہلی، مغربی دہلی تک پانی کی فراہمی میں خلل پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔