مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر تنازعہ: ’حکمت عملی سے کام لیں، ردعمل سے گریز کریں‘ رکن پارلیمنٹ فوزیہ کا مسلمانوں کو مشورہ

مسلم رہنماؤں کا ماننا ہے کہ راج ٹھاکرے کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے اس لئے ان کی بیان بازی کی وجہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو خراب نہیں کرنا چاہئے

مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

محی الدین التمش

ممبئی: مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) سربراہ راج ٹھاکرے نے گذشتہ دنوں تھانہ میں منعقد ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے مطالبے کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ 3 مئی تک مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کو نا ہٹانے پر ہنومان چالیسہ بجائی جائے گی۔ راج ٹھاکرے کے اس بیان سے مہاراشٹر کی سیاست گرما گئی ہے۔ ایک جانب جہاں بی جے پی راج ٹھاکرے کے بیان سے سُرمیں سُر ملاتی نظر آ رہی ہے، وہیں دوسری جانب شیو سینا، کانگریس اور این سی پی راج ٹھاکرے کے بیان کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشیش سے جوڑ رہی ہے۔

مسلم رہنماؤں کا ماننا ہے کہ راج ٹھاکرے کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے اس لئے ان کی بیان بازی کی وجہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو خراب نہیں کرنا چاہئے۔

مہاراشٹر کے پربھنی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ اور این سی پی لیڈر فوزیہ خان نے نمائندہ سے گفتگو کے دوران کہا کہ مسلمانوں کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان کے معاملے میں حکمت عملی سے کام لینا چاہئے اور اس مدعے پر خاموشی اختیار کرنی چاہئے۔ انہیں کسی بھی ردعمل کے اظہار سے گریز کرنا چاہئے۔ اس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ قانون اور ریاستی حکومت اپنا کام بخوبی انجام دیں گے۔ فوزیہ خان نے مزید کہا ’’تھا ہم اس مسئلے پر جتنا زیادہ ردعمل ظاہر کریں گے مسئلہ اتنا ہی پیچیدہ ہوتا جائے گا اور مخالفین اس مدعے سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوں گے۔ ملک کے حالات ہمارے سامنے ہیں، ملک کا مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہے۔ ایسے میں ہمیں شر کو ختم کرنے کی کوشیش کرنا چاہئے، اسی فلسفے میں ہندوستانی مسلمان کی بھلائی پوشیدہ ہے۔‘‘


ممبئی جامع مسجد کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے بھی مسلمانوں سے صبر سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ شعیب خطیب نے کہا کہ اذان کے معاملے میں درمیانی راستہ منتخب کرنے کی ضرورت ہے، جس سے فرقہ پرست طاقتوں کو ہماری مساجد کو نشانہ بنانے کا موقع دستیاب نہ ہو۔ شعیب خطیب نے مزید کہا ’’مسلمانوں کو صوتی آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کی پاسداری کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے۔ صوتی آلودگی کے اصول و ضوابط کی پاسداری کے معاملے میں تمام مذاہب اور مذہبی مقامات کو یکساں طور پر پابند بنانا بھی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ممبئی جامع مسجد صوتی آلودگی کے معاملے میں پہلے سے ہی سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کی پیروی کر رہی ہے۔

ممبئی محمد علی روڑ پر واقع پتھر والی مسجد کے امام اور قاضی شریعت مفتی عبد الاحد کا ماننا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پراذان کے مدعے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے اس معاملے کو زور و شور سے عوام کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس مدعے کے ذریعے ایم این ایس کے ساتھ بی جے پی بھی سیاسی فائدے کی تلاش میں ہے۔ راج ٹھاکرے کا مدارسِ اسلامیہ اور مساجد کے لاؤ اسپیکر کو نشانہ بنانا اس بات کا غماز ہے کہ راج ٹھاکرے ریاست کا ماحول خراب کرنے کے درپے ہیں۔ مسلمانوں کو ان حالات میں تدبیر اور سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت ہے اور پولیس انتظامیہ اور حکومت کو مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔


ریاستی حکومت کی نظم و نسق بحال رکھنے کی ہدایت

ممبئی اور ریاست مہاراشٹر میں نظم و نسق کی صورت حال کو پر امن رکھنے کے لئے ریاستی حکومت کمر بستہ ہو گئی ہے۔ رمضان و دیگر تہواروں کے پیش نظر امن و امان کی بحالی اور فرقہ پرستوں کے خلاف سخت کارروائی کے لئے ریاستی حکومت نے پولس کو متحرک رہنے کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ فرقہ پرستوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ ریاستی وزیر داخلہ نے اپیل کی ہے کہ سیاسی قائدین کو ایسے بیانات نہیں دینا چاہئیں جس سے ریاست میں امن و امان کی صورت حال متاثر ہو۔ انہوں نے عوام کو منافرت آمیز بیانات سے متاثر نہ ہونے کا مشورہ بھی دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */