تریپورہ میں عید سے قبل جانوروں کی قربانی کے نوٹیفکیشن کو لے کر تنازع شروع

نوٹیفکیشن کے سیاق و سباق کو واضح کرتے ہوئے تریپورہ کے اینیمل ریسورس ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ڈی کے چکما نے کہا کہ اس کا تعلق کسی بھی طرح سے عیدالاضحی سے نہیں ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

تریپورہ میں اتوار کو قربانی کے تہوارعیدالاضحی سے قبل جانوروں کی قربانی اور غیر قانونی ذبیحہ اور اس کی نقل و حمل پر پابندی کے بارے میں خصوصی رہنما خطوط کے نوٹیفکیشن کے معاملے پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

عیدالاضحی کی تقریبات سے قبل اس طرح کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کسی بھی برادری یا فرقے کے مذہبی عمل میں مداخلت نہ کرے۔ مختلف سماجی مذہبی تنظیموں نے عید کے دن ریاست میں کسی بھی فرقہ وارانہ افراتفری کے پیش نظر حفاظتی انتظامات سخت کرنے پر زور دیا۔


دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کی ریاستی کمیٹی کے صدر مفتی طیب الرحمن نے کہا کہ انہیں قربانی کے تہوار پر پابندی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عید کے موقع پر حکومت کی جانب سے کبھی کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور قربانی اسلام کے ماننے والوں کی ایک رسم ہے۔ ہم نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ عوامی مقامات پر کسی جانور کو ذبح نہ کریں، کسی دوسرے مذہب کے جذبات کو مجروح نہ کریں اور تمام فضلہ کو مقررہ جگہ پر ٹھکانے لگائیں۔


انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی کمیونٹی کا مذہبی تہوار ایک روایتی عمل ہے اور خاص طور پر عید خوشیوں کا تہوار ہے اور انسانی معاشرے کی بہتری کے لیے اللہ کی رحمت کا طالب ہے۔ انہوں نے کہاکہ "میں امید کرتا ہوں کہ سیکولر تانے بانے اور دوسروں کے مذہبی عقیدے کے احترام کو اس بار اور ہمیشہ کے لیے برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ معاشرہ جدید تعلیم اور اقدار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔"

نوٹیفکیشن کے سیاق و سباق کو واضح کرتے ہوئے تریپورہ کے اینیمل ریسورس ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ڈی کے چکما نے کہا کہ اس کا کسی بھی طرح سے عیدالاضحی منانے یا کسی کمیونٹی یا عقیدے کو نشانہ بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ گزشتہ 18 جون کو جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق تھا۔ اس کی بنیاد پر نیشنل اینیمل ویلفیئر بورڈ کئی عدالتی فیصلوں اور جانوروں کے خلاف ظلم کے خلاف موجودہ قوانین کی پیروی کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */