کرناٹک: میسور اجتماعی عصمت دری معاملہ پر بی جے پی وزیر کے بیان سے سبھی حیران

میسور اجتماعی عصمت دری معاملہ میں کرناٹک کے وزراء کے ذریعہ متنازعہ بیان دینے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ بیان وزیر برائے محنت شیورام ہیبار کا ہے جنھوں نے کہا ہے کہ ’ایسے واقعات ہر وقت ہوتے رہے ہیں‘۔

عصمت دری، علامتی تصویر
عصمت دری، علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے میسور میں اجتماعی عصمت دری کے ایک معاملہ پر ریاستی وزراء کے جو بیانات سامنے آ رہے ہیں، اسے سن کر سبھی حیران ہیں۔ پہلے تو وزیر داخلہ اراگا گیانندر نے اس تعلق سے متنازعہ بیان دیا، اور اب وزیر برائے محنت شیورام ہیبار نے اس سنگین جرم کو لے کر حیرت انگیز بیان دیا ہے۔ شیورام ہیبار نے کہا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے ایسے واقعات ہر وقت ہوتے رہے ہیں۔ ایسے واقعات دیگر حکومتوں میں بھی ہوئی ہیں، یہ چیزیں کافی وقت سے ہو رہی ہیں۔

شیورام نے اپنے بیان میں واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ایسا نہیں کہ اس طرح کے واقعات صرف ہماری پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہو رہی ہیں، خواتین کو پہلے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جرائم کرنے والے ایسے برے اشخاص سماج میں ہمیشہ رہتے ہیں۔ یہ ایک افسوسناک اور حیران کرنے والا واقعہ ہے۔ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے وزیر داخلہ اراگا گیانندر کو جانچ کی ہدایت دی ہے۔ شیورام کا کہنا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے مدنظر استعفیٰ کا مطالبہ درست نہیں ہے، اپوزیشن کے ذریعہ استعفیٰ کا مطالبہ کرنا عام بات ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت ملزم شخص کے خلاف کارروائی شروع کرے گی۔ انھیں جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا اور متاثرہ کو پوری مدد دی جائے گی۔


اس سے قبل کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا گیانندر نے اس معاملے پر سیاست کرنے کے لیے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’عصمت دری کا واقعہ ایک دور دراز کے علاقے میں ہوا ہے، لیکن کانگریس یہاں میری عصمت دری کرنا چاہ رہی ہے۔‘‘ انھوں نے متاثرہ پر دیر شام کھلے عام گھومنے جانے پر بھی سوال اٹھا دیے تھے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’اسے وہاں نہیں جانا چاہیے تھا۔ وہ سنسان جگہ ہے۔ وہ دیر شام وہاں گئی تھی۔ متاثرہ خاتون کو دیر شام 7.30 بجے سنسان جگہ پر نہیں جانا چاہیے تھا۔ لیکن لوگ کسی بھی وقت کہیں بھی جانے کے لیے آزاد ہیں۔‘‘ برسراقتدار پارٹی کے دونوں وزراء کے بیان پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ عام لوگوں میں بھی حیرانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بی جے پی وزراء کے خلاف لوگوں کے تلخ رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔