یوپی: رام کی ’متنازعہ تصویر‘ شیئر کرنے والا آصف عباسی گرفتار

آصف عباسی نے منگل کے روز ’جے ہو‘ نامی ایک وہاٹس ایپ گروپ پر بھگوان رام کی قابل اعتراض تصویر پوسٹ کر دی تھی جس کے پیش نظر اس کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا معاملہ درج کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے ذریعہ ایودھیا اراضی تنازعہ پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد سوشل نیٹورکنگ سائٹس اور وہاٹس ایپ وغیرہ پر سختی سے نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ کوئی قابل اعتراض پوسٹ شیئر نہ ہو سکے۔ اتر پردیش کی پولس نے تو کئی قابل اعتراض پوسٹ کیے جانے پر کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے اور تازہ معاملہ سنبھل ضلع کے حیات نگر تھانہ حلقہ کا ہے جہاں آصف عباسی نامی شخص کو گرفتار کیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق آصف عباسی نے بھگوان رام کی قابل اعتراض تصویر وہاٹس ایپ کے ایک گروپ پر شیئر کر دی اور اس کی جانکاری جب پولس کو ملی تو اس نے معاملہ درج کر آصف کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کر دی۔ جلد ہی انھوں نے آصف کو گرفتار بھی کر لیا۔ حیات نگر تھانہ انچارج رویندر کمار نے ایک خبر رساں ادارہ کو بتایا کہ ’’آصف عباسی نے منگل کے روز ’جے ہو‘ نامی ایک وہاٹس ایپ گروپ پر بھگوان رام کی قابل اعتراض تصویر پوسٹ کر دی تھی جس کے تحت کل اس کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا معاملہ درج کر لیا گیا۔ اس معاملے میں عباسی کو دیر رات گرفتار بھی کر لیا گیا۔‘‘


واضح رہے کہ اتر پردیش کی پولس ایودھیا جیسے حساس معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ صادر ہونے کے بعد سوشل میڈیا سائٹس کے ساتھ ساتھ وہاٹس ایپ گروپ پر بھی اپنی نظر جمائے ہوئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ 10 نومبر کو بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ پر عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد سے 11 نومبر تک کئی پوسٹس کے خلاف یو پی پولس نے کارروائی کی تھی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ان دو دنوں میں 8 ہزار سے زائد پوسٹس کے خلاف کارروائی کی گئی۔

قابل ذکر ہے کہ یو پی پولس نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ پر نظر رکھنے کے لیے ’آپریشن ایگل‘ نام سے ایک خاص ٹیم تشکیل دی تھی۔ یہ ٹیم قابل اعتراض پوسٹ کرنے والوں سے سیدھا رابطہ کر پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے یا نہیں کرنے پر کارروائی کی بات کرتی ہے۔ اس ٹیم نے کئی لوگوں کے خلاف کارروائی کی اور کئی قابل اعتراض پوسٹس کو شیئر ہونے سے روکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Nov 2019, 5:11 PM