متنازعہ زرعی قوانین: ہریانہ میں کسانوں نے دکھایا ’دَم‘، سبھی ٹول پلازے ہو گئے ’فری‘

ہریانہ کسان منچ کے ریاستی صدر پرہلاد سنگھ بھاروکھیڑہ نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ہجوم کو دیکھ کر پولس اور انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے تھے، لیکن سب کچھ پر امن طریقے سے نمٹ گیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سرسہ: مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ حال ہی میں نافذ کیے گئے تین متنازعہ زرعی بلوں کے سلسلے میں چل رہی کسان تحریک کے تحت ہفتہ کو پورے ہریانہ میں کسانوں نے تمام ٹول پرچی فری کروا دیئے۔ اسی کڑی میں ضلع سرسہ میں بھی کسانوں نے بھاودین اور کھوئیاں ملکانا ٹول کو پرچی فری کروا دیا۔ ٹول کو پرچی فری کروانے کے لیے کئی کسان لیڈر شب کو ہی دہلی سے سرسہ پہنچ گئے تھے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ کے تعلق سے شب سے ہی پولیس فورس ٹول کے آس پاس موجود رہی۔ ضلع میں اس دوران کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا اور کسانوں نے پرامن طریقہ سے اپنا غصہ ظاہر کیا۔

اس موقع پر ہریانہ کسان منچ کے ریاستی صدر پرہلاد سنگھ بھاروکھیڑہ نے کہا کہ آج ریاست بھر کے کسانوں کے لئے ٹول مفت کیے گئے ہیں۔ رات سے ہی کسان ٹول پلازہ کے قریب جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔ صبح تک دونوں ٹول کے نزدیک ہزاروں کسان جمع ہوگئے۔ بڑھتے ہوئے ہجوم کو دیکھ کر پولس اور انتظامیہ کے بھی ہاتھ پاوں پھولنے لگے تھے، لیکن سب کچھ پر امن طریقے سے نمٹ گیا۔


پرہلاد سنگھ بھاروکھیڑہ نے کہا کہ یہ صرف تحریک کا آغاز ہے۔ اگر حکومت جلد ہی تینوں قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے تو کسانوں کو ایک بڑی تحریک کا خاکہ تیارکرنا پڑے گا۔ بھاروکھیڑا نے کہا کہ حکومت سرمایہ دار امبانی، اڈانی کے حوالے ملک کے کسان کو فروخت کرنا چاہتی ہے، لیکن ملک کا باشعور کسان ایسا کسی قیمت پرنہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ جیو کی سم اور ریلائنس پٹرول پمپوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ حکومت کوعوام کے بجائے کارپوریٹ گھرانوں کی زیادہ فکر ہے۔ حکومت کی اس کوشش سے تمام اشیاء اور عوامی سہولیات عام لوگوں کی رسائی سے دور ہوجائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔