آئین پر بحث: لوک سبھا میں مہوا موئترا نے معنی خیز نظم پڑھ کر برسراقتدار طبقہ کو بنایا نشانہ

رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے لوک سبھا میں ’آئین کے 75 سالوں کے باوقار سفر‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت پر آئین کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا، ویڈیو گریب</p></div>

مہوا موئترا، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں آج جب آئین پر بحث ہوئی تو اپوزیشن کے لیڈران نے برسراقتدار طبقہ کو کئی محاذ پر ہدف تنقید بنایا۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے تو انتہائی تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے کچھ ایسی باتیں سامنے رکھیں، جو برسراقتدار طبقہ کو شرمسار کرنے والا تھا۔ سب سے پہلے تو مہوا موئترا نے اپنی تقریر کا آغاز ہلال فرید کی ایک نظم سے کیا جو انتہائی معنی خیز تھا، بلکہ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہوگا کہ پی ایم مودی پر سخت حملہ تھا۔ وہ نظم اس طرح ہے:

مبارک گھڑی ہے

کل سج دھج کر

میک اَپ رچ کر

خوب جنچ کر

دیکھو اس کا منچ پر آنا

کتاب سنویدھان کی آنکھوں سے لگانا

اور فرمانا میں شیش کو جھکا کر

اس کتاب کو من میں بسا کر

ایشور کی شپتھ لیتا ہوں

رات ڈھلنے دیجیے

دن بدلنے دیجیے

کل تلک یہ بے وفا

ستم گروں کا بادشاہ

سب بھول جائے گا

نفرتیں اُگائے گا

دوریاں بڑھائے گا

روز سنویدھان کی دھجیاں اڑائے گا

مگر جو آج محفل سجی ہے

یہی مانتی ہے کہ ہیرو وہی ہے

مبارک گھڑی ہے

جب مہوا موئترا نے یہ نظم پڑھی تو اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے میز تھپتھپا کر ان کا حوصلہ بڑھایا اور ’واہ واہ‘ کرنے لگے۔ حالانکہ برسراقتدار طبقہ کو یہ نظم پسند نہیں آئی، جو کہ یقینی تھا۔


مہوا موئترا نے اس نظم کو سنانے کے بعد ایک ایک کر کچھ ایسی باتیں رکھنی شروع کر دیں، جس نے برسراقتدار طبقہ کے لیڈران کو پریشان کر دیا۔ انھوں نے ’آئین کے 75 سالوں کے باوقار سفر‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت پر آئین کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’گزشتہ 10 سالوں میں سیاسی عہدیداروں نے جمہوریت کو سلسلہ وار طریقے سے نقصان پہنچایا ہے۔‘‘

لوک سبھا میں آج آئین پر بحث کے دوران راجناتھ سنگھ کے ذریعہ کہی گئی ایک بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مہوا موئترا نے کہا کہ ’’انھوں نے 1976 کی دہائی میں کانگریس کے دور حکومت میں جسٹس ایچ آر کھنہ سے جڑے واقعہ کا ذکر کیا تھا۔ میں سبھی کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ جسٹس کھنہ 1976 کے بعد بھی 32 سال تک رہے جس میں بیشتر وقت کانگریس کی حکومت تھی اور انھوں نے اپنی خود نوشت بھی لکھی۔‘‘ اس کے بعد موئترا نے ایک ایسی بات کہہ دی جس پر برسراقتدار طبقہ چراغ پا ہو گیا۔ موئترا نے کہا کہ ’’جسٹس لویا تو اپنے وقت سے بہت پہلے اس دنیا سے وداع ہو گئے۔‘‘ اس بیان سے پیدا ہنگامے کے بعد ایوان کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنے کی ضرورت بھی پڑ گئی۔


بہرحال، موئترا نے اپنی تقریر کے دوران کچھ دیگر اہم ایشوز پر بھی اپنی بات رکھی۔ انھوں نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت سٹیزن امینڈمنٹ ایکٹ لائی جو براہ راست بنیادی حقوق پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ سبھی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں بلڈوزر جسٹس کے نام پر گھروں کو توڑا گیا، قانونی طریقے پر عمل کیے بغیر اقلیتوں کے گھروں کو منہدم کیا گیا۔ موئترا نے یوپی حکومت کے اس فیصلہ کو بھی سوال کھڑے کرنے والا قرار دیا جس میں کھانے پینے کی دکان لگانے والوں کو اپنی دکان کے آگے نام کی تختی لگانے کا حکم دیا گیا۔ ظاہر ہے اس کا اصل مقصد اقلیتوں کی شناخت کرنا اور معاشی نقصان پہنچانا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔