پھانسی کی سزا کو ختم کرنے پر غور و خوض: حکومت

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلی امور جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں پھانسی کی سزا ختم کرنے پر کئی سطح پر غور و خوض چل رہا ہے اور مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلی امور جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں پھانسی کی سزا ختم کرنے پر کئی سطح پر غور و خوض چل رہا ہے لیکن حالیہ ماحول میں اسے ختم کرنا صحیح نہیں ہوگا اور مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

کانگریس کے پردیپ ٹمٹا کے ذریعہ پھانسی کی سزا ختم کرنے سے متعلق نجی بل ’موت کی سزا کی ختم کرنے والا بل 2016‘ پر ہوئی بحث میں مداخلت کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ لا کمیشن نے سال 2015 میں اپنی رپورٹ میں کچھ معاملوں کو چھوڑکر دیگر معاملوں میں پھانسی کی سزا ختم کئے جانے کی سفارش کی ہے۔ یہ معاملہ جامع فہرست میں ہونے کی وجہ سے اس پر ریاستوں کی رائے لینا بھی ضروری ہے۔ اس لئے ریاستوں کو اکتوبر 2015 میں خط بھیجا گیا تھا، جس پر اب تک 14 ریاستوں اور پانچ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کا جواب ملا ہے جس میں 90 فیصد نے پھانسی کی سزا جاری رکھنے کی وکالت کی ہے۔ باقی ریاستوں سے اب تک رپورٹ نہیں ملی ہے اور سبھی ریاستوں کی رائے ملنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ ایسا سماج بنے جہاں نہ تو جرم ہو اور نہی ہی کسی کو سزا ہو لیکن حال میں جو ماحول ہے اس میں پھانسی کی سزا ختم کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ابھی گزشتہ دنوں ہی بچوں کے خلاف جرائم سے منسلک پوسکو ایکٹ کو مزید سخت بنایا گیا ہے اور سبھی اراکین نے اس کی حمایت بھی کی تھی۔

ریڈی نے کہا کہ ملک کے قانون میں پھانسی کی سزا کے خلاف صدر جمہوریہ تک اپیل کرنے کی سہولت ہے اورپوری کوشش کی جاتی ہے کہ کسی بھی بے قصور کو سزا نہ ملے۔صرف خطرناک جرائم میں ہی پھانسی کی سزا دی جاتی ہے اور اس کےلئے سپریم کورٹ نے بھی نظام بنایا ہوا ہے اور اسی کے مطابق پھانسی کے معاملوں پر غور کیاجاتا ہے۔انہوں نے مسٹر ٹمٹا سے اس نجی بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس کی مخالفت میں نہیں ہے مگر ابھی جو ماحول ہے اس میں یہ ممکن نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM