راجستھان میں کمل مرجھایا، تینوں سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ

بی جے پی کے جھوٹے وعدوں اور غلط پالیسیوں سے ناراض راجستھان کی عوام نے کانگریس پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان کی عوام نے مودی حکومت کے جھوٹے وعدوں اور ریاست میں بی جے پی کی کسان اور غریب مخالف پالیسیوں کا بدلہ ’ووٹ‘ سے لیا ہے۔ مانڈل گڑھ اسمبلی سیٹ پر تو کانگریس نے بی جے پی امیدواروں کو بڑے فرق سے شکست فاش دی ، الور اور اجمیر لوک سبھا سیٹ پر بھی کانگریس نے فتح کا پرچم لہرایا۔ اس کے ساتھ ہی عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے ان دعوؤں کو پوری طرح غلط ثابت کر دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بی جے پی سبھی سیٹوں پر قابض ہونے والی ہے۔ بی جے پی کے لیے بری خبر یہ بھی ہے کہ مغربی بنگال کی نواپاڑا اسمبلی سیٹ پر تو ترنمول کانگریس کا قبضہ ہوا ہی، البیریا لوک سبھا سیٹ پر بھی اس نے کثیر ووٹوں سے بھی بی جے پی کو شکست دی۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
راجستھان میں کانگریس کے تینوں فتحیاب امیدوار

راجستھان سے کانگریس کے لیے اچھی خبر سب سے پہلے مانڈل گڑھ اسمبلی سیٹ سے آئی جہاں کانگریس امیدوار وویک دھاکڑ نے بی جے پی امیدوار شکتی سنگھ ہاڑا کو تقریباً 13 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ اس سیٹ پر کانگریس کو تقریباً 70146 ووٹ اور بی جے پی کو 57170 ووٹ حاصل ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ مانڈل گڑھ میں کانگریس کو تقریباً 60 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جب کہ بی جے پی محض 32 فیصد ووٹ ہی حاصل کر سکی۔ فتح کی دوسری خبر کانگریس کے لیے الور سے آئی جہاں کانگریس کو تقریباً دو لاکھ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی۔ الور لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار کرن سنگھ یادو نے بی جے پی امیدوارجسونت سنگھ یادو کو شکست فاش دی ہے۔ یہاں کانگریس کو تقریباً 58 فیصد ووٹ جب کہ بی جے پی کو تقریباً 40 فیصد ووٹ ملے۔ راجستھان سے تیسرا نتیجہ کانگریس کے حق میں اس وقت آیا جب اجمیر لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار رگھو شرما نے بی جے پی امیدوار رام سوروپ لامبا کو تقریباً 85 ہزار ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا۔

دوسری طرف مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے بی جے پی کے منصوبے پر پانی پھیرنے کا کام کیا ہے۔ نواپاڑا اسمبلی سیٹ پر ترنمول کانگریس نے بی جے پی کو 63 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرایا اور البیریا لوک سبھا سیٹ پر جیت کا یہ فرق 474023 رہا۔ نواپاڑا سے ترنمول کانگریس کے سنیل سنگھ (101720 ووٹ) نے بی جے پی سندیپ بنرجی (38704 ووٹ) کو ہرایا جب کہ البیریا سے ترنمول کانگریس کی ساجدہ احمد بی جے پی کو شکست فاش دینے میں کامیاب ہوئیں۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے خوشنما وعدوں کے ذریعہ جو اقتدار حاصل کیا تھا اور گزشتہ بجٹ میں جس طرح کے لبھاؤنے وعدے کیے تھے وہ وقتی طور پر عوام کو خوش کرنے میں کامیاب ضرور ہو گئے تھے لیکن جب چار سال گزرنے کے بعد بھی کسانوں، غریبوں، اقلیتوں اور دلتوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ حالات مزید ابتر ہو گئے تو سیاسی ماہرین اس طرح کے قیاس لگا رہے تھے کہ بی جے پی کو دھچکا لگنے والا ہے۔ لیکن مرکز میں برسراقتدار پارٹی کی حالت اس قدر غیر ہو جائے گی یہ کم ہی لوگ کہہ رہے تھے۔ یہ نتائج عوام کے اندر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کے خلاف بھڑک رہے غصہ کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ راجستھان اور مغربی بنگال میں بی جے پی امیدواروں کو جس طرح بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے بعد بی جے پی کو یقینا 2019 کے عام انتخابات میں بھی اپنی شکست صاف نظر آنے لگی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Feb 2018, 2:47 PM