پرانی پنشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس نے ہماچل اسمبلی سے کیا واک آؤٹ

کانگریس اراکین کے واک آؤٹ کرنے کے بعد اسپیکر نے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور پارلیمانی امور کے وزیر سریش بھاردواج کو پرانی پنشن کے مسئلہ پر بولنے کی اجازت دی۔

تصویر ٹوئٹر @INCHimachal
تصویر ٹوئٹر @INCHimachal
user

یو این آئی

شملہ: اپوزیشن کانگریس نے ہفتہ کو ہماچل اسمبلی میں پرانے پنشن سسٹم کے مسئلہ پر تحریک التواء پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر واک آؤٹ کیا۔ کانگریس کی رکن آشا کماری نے کہا کہ اسپیکر کو انہیں پرانی پنشن کا مسئلہ اٹھانے کی اجازت دینا چاہئے کیونکہ نوٹس قاعدہ کے تحت دی گئی تھی۔ تاہم، اسپیکر نے تحریک التوا کو مسترد کر دیا۔

جب اسپیکر سے وقفہ سوالات شروع کرنے کو کہا گیا تو ناراض کانگریسی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی۔ کانگریس کے تمام ممبران اسمبلی نے ایوان کے وسط میں آکر احتجاج کیا۔ اس کے باوجود وقفہ سوالات جاری رہا اور بعد میں کانگریس کے تمام اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔


کانگریس اراکین کے واک آؤٹ کرنے کے بعد اسپیکر نے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور پارلیمانی امور کے وزیر سریش بھاردواج کو پرانی پنشن کے مسئلہ پر بولنے کی اجازت دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مانسون اجلاس کے آخری دن بھی کانگریس کے اراکین سنجیدہ نہیں تھے جو کہ 13ویں ریاستی قانون ساز اسمبلی کا بھی آخری دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویربھدر سنگھ حکومت نے نئے پنشن سسٹم کو لاگو کیا تھا اور کانگریس کے دور حکومت کے ذریعہ اسٹاک مارکیٹ میں لگائے گئے پراویڈنٹ فنڈ کی رقم دوبارہ ریاست کو واپس نہیں کی جاسکتی ہے۔ جے رام ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس نے ملازمین کو دھوکہ دیا اور اب وہ اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت 10 سال تک چلی، لیکن انہوں نے اس مسئلہ پر کبھی احتجاج نہیں کیا۔


انہوں نے کہا کہ کانگریس کو پرانی پنشن کے مسئلہ پر اس وقت احتجاج کرنا چاہئے تھا جب ان کی حکومت اقتدار میں تھی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کووڈ وبا کے باوجود ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوئی۔ ریاستی حکومت نیو پنشن سسٹم (این پی ایس) ملازمین کو فائدہ پہنچانے کے لیے تقریباً 911 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے تاکہ پراویڈنٹ فنڈ میں ریاست کا حصہ جمع کرایا جا سکے۔ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے این پی ایس ملازمین کی بڑھی ہوئی تنخواہ اور الاؤنسز سے پانچ ہزار ملازمین مستفید ہوئے ہیں۔

ریاستی حکومت نے این پی ایس ملازمین کے لیے 250 کروڑ روپے کی فیملی پنشن بھی متعارف کرائی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماچل پردیش این پی ایس کو نافذ کرنے والی واحد ریاست نہیں ہے کیونکہ ملک میں 96 لاکھ ملازمین این پی ایس کے تحت آتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔