چھتیس گڑھ میں دو ننوں کی گرفتاری پر کانگریس کا پارلیمنٹ میں احتجاج، اقلیتوں پر حملہ قرار دیا

چھتیس گڑھ میں دو ننوں کی گرفتاری کے خلاف کانگریس نے پارلیمنٹ میں احتجاج کیا، پرینکا گاندھی نے اسے اقلیتوں پر حملہ قرار دیا۔ انڈیا اتحاد کے ارکان نے جیل میں ملاقات کے بعد سخت مؤقف اپنایا

<div class="paragraphs"><p>ننوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتی پرینکا گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

ننوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتی پرینکا گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

چھتیس گڑھ کے ضلع دُرگ میں دو کیتھولک ننوں کی گرفتاری پر کانگریس نے پارلیمنٹ کے احاطے میں سخت احتجاج کیا۔ یہ ننیں کیرالہ سے تعلق رکھتی ہیں اور ان پر انسانی اسمگلنگ اور مذہب تبدیلی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، رکن پارلیمان کے سی وینوگوپال اور دیگر سینئر لیڈران نے احتجاج میں شرکت کی۔

پرینکا گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ الزام جھوٹے ہیں، ننوں کے ساتھ زبردستی کی گئی، انہیں گھسیٹ کر لے جایا گیا، یہ خواتین اور اقلیتوں پر سیدھا حملہ ہے۔ ہمیں حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ انصاف ملے۔‘‘

دریں اثنا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کی رہنما برندا کرات، اینی راجہ اور دیگر لیڈران درگ سینٹرل جیل پہنچے اور گرفتار شدہ ننوں سے ملاقات کی۔ برندا کرات نے الزام لگایا کہ ننوں اور ان کے ساتھ موجود ایک آدیواسی نوجوان پر حملہ کیا گیا اور جھوٹے مقدمات میں جیل بھیجا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے پولیس کی موجودگی میں انہیں مارا پیٹا۔

انہوں نے کہا، ’’وزیر اعظم مودی بیرونِ ملک سب کو گلے لگاتے ہیں اور ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کی بات کرتے ہیں لیکن ملک میں ان کے نظریے کے لوگ اقلیتوں پر حملہ کر رہے ہیں۔‘‘


قبل ازیں، منگل کو انڈیا اتحاد کے کئی ارکان پارلیمان ننوں سے ملاقات کے لیے درگ جیل پہنچے، جن میں این کے پریم چندرن، بینی بہنان، فرانسس جارج، سپت گیری شنکر اولکا اور دیگر شامل تھے۔ پہلے انہیں ملاقات سے روکا گیا، جس پر ارکان پارلیمان نے احتجاج کیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد میں جیل حکام نے ملاقات کی اجازت دے دی۔

سابق وزیراعلیٰ چھتیس گڑھ بھوپیش بگھیل بھی جیل کے باہر پہنچے اور احتجاج میں شامل ہوئے۔ ملاقات کے بعد این کے پریم چندرن نے بتایا کہ ننیں جیل میں محفوظ ہیں لیکن انہیں ریلوے اسٹیشن پر سخت پریشان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔

یہ تنازعہ 25 جولائی کو اس وقت شروع ہوا جب بجرنگ دل کے کارکنوں نے درگ ریلوے اسٹیشن پر دو ننوں، ایک نوجوان اور تین آدیواسی لڑکیوں کو روک کر ان پر مذہب تبدیلی اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات لگائے۔ بجرنگ دل نے دعویٰ کیا کہ ان لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر آگرہ لے جایا جا رہا تھا۔ بعد میں جی آر پی نے دو ننوں اور ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔