وزیر اعظم نفرت کی زبان کیوں بولتے ہیں: راہل
چکمنگلور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے وزیر اعظم پر الزام عائد کیا کہ وہ نفرت پر مبنی سیاست کر رہے ہیں جو ملک کے لیے خطرناک ہے۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنے کرناٹک دورہ کے دوسرے دن چکمنگلور میں ایک جلسہ کو خطاب کیا جس میں انھوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کی خوب تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ نفرت کی سیاست کر کے ملک کو تقسیم کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔
راہل گاندھی نے بدعنوانی کے ایشو پر بھی مودی حکومت کی سرزنش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یدورپا اور امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کی دولت میں وزیر اعظم مودی کو بدعنوانی نظر نہیں آتی۔ بینکوں سے کروڑوں روپے لوٹ کر بھاگنے والے نیرو مودی میں وزیر اعظم کو بدعنوانی نظر نہیں آتی۔ وزیر اعظم مودی رافیل طیارہ کی قیمت آپ کو نہیں بتانا چاہتے، وہ یہ بھی نہیں بتانا چاہتے کہ انھوں نے رافیل معاہدہ اپنے بزنس مین دوست کو کیوں دیا۔‘‘
چکمنگلور میں جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر سخت حملہ کیا۔ انھوں نے وزیر اعظم مودی پر نفرت کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس سربراہ نے کہا کہ ملک کے عوام وزیر اعظم سے محبت کی زبان سننا چاہتے ہیں نہ کہ نفرت کی۔
کانگریس سربراہ نے مزید کہا کہ ’’آج شرنگیری مٹھ میں دَرشن کے دوران میں نے دیکھا کہ وہاں ضرورت مند بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ میں نے ان بچوں سے پوچھا کہ مذہب کیا ہے؟ ایک 14 سال کے بچے نے کہا، مذہب کا مطلب ہے ستیہ میو جیہ تے۔ سبھی بچوں نے سچ کو ہی مذہب کی تعریف بتائی۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ 14 سال کے بچے کو اپنے مذہب کا مطلب معلوم ہے لیکن ملک کے وزیر اعظم کو اپنے مذہب کی سمجھ نہیں ہے۔
راہل گاندھی نے ڈوکلام ایشو پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’چین ڈوکلام میں بیٹھا ہوا ہے، سڑک، ہیلی پیڈ اور ائیر پورٹ بنا رہا ہے۔ پورا ہندوستان اس بات کو جانتا ہے لیکن ہمارے وزیر اعظم کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلتا ہے۔‘‘
کانگریس سربراہ نے وزیر اعظم کے اس بیان کی بھی تنقید کی جس میں وہ اکثر کہتے ہیں کہ 70 سالوں میں ملک میں کچھ نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا ’’مودی جی جب کہتے ہیں کہ ملک میں 70 سالوں میں کچھ نہیں ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کے دادا-دادی، والد-والدہ نے کچھ نہیں کیا۔‘‘ راہل گاندھی نے آگے کہا کہ ’’امریکہ کا صدر سمجھ سکتا ہے کہ مزدوروں اور کسانوں نے ہندوستان کو کھڑا کیا ہے لیکن ہمارے وزیر اعظم جی کروڑوں ہندوستانیوں کو یہ کہہ کر بے عزت کرتے ہیں کہ 70 سالوں میں ملک میں کچھ نہیں ہوا۔‘‘
راہل گاندھی نے کرناٹک میں ہو رہی ترقی سے متعلق سدھارمیا حکومت کی تعریف کی اور گجرات کی بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کنڈر گارٹن سے لے کر پوسٹ گریجویٹ تک کرناٹک میں سبھی بچیاں مفت تعلیم حاصل کر رہی ہیں، لیکن گجرات میں تقریباً 90 فیصد ادارے پرائیویٹ ہاتھوں میں ہیں اور گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے طلبا کو 15 لاکھ روپے تک خرچ کرنا پڑتا ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’آپ نے مصیبت کے وقت اندرا جی کا ساتھ دیا تھا، اس بات کو میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ جب بھی آپ کو میری ضرورت ہوگی، ایک اشارے پر میں آپ کے سامنے کھڑا ہو جاؤں گا۔‘‘ انھوں نے سامعین سے کہا کہ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ مجھے اپنی حمایت دیں، ٹھیک اسی طرح جیسے آپ نے میری دادی اندرا گاندھی کو حمایت دی تھی۔
اس سے قبل راہل گاندھی نے چکمنگلور میں شرنگیری مٹھ کا دَرشن کیا اور جگت گرو شنکراچاریہ سے ملاقات کی۔ اس دوران وہ روایتی دھوتی میں نظر آئے۔
شرنگیری مٹھ کے دَرشن کے بعد کانگریس صدر نے وید پاٹھ شالہ کے طلبا سے ملاقات کی۔ شرنگیری مٹھ سے پہلے انھوں نے منگلور میں گوکرنناتھیشور مندر کا بھی دَرشن کیا۔ پیٹھ کے دَرشن کے بعد راہل گاندھی اُلّال دَرگاہ بھی گئے۔
چکمنگلور میں اپنے اس دورہ کے دوران راہل گاندھی نے بلاک کانگریس کمیٹی کے دفتر کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں پارٹی کے لیڈران اور کارکنان موجود تھے جن سے کانگریس سربراہ نے ملاقات کی۔
کانگریس صدر راہلگ اندھی اپنی تشہیری مہم کے تیسرے مرحلہ کے تحت ریاست کے دورہ پر ہیں۔ وہ لوگوں سے ملاقات بھی کر رہے ہیں اور جلسہ سے بھی خطاب کر رہے ہیں۔ انھوں نے منگل یعنی 20 مارچ کو آنگن باڑی مرکز میں بچوں سے بھی ملاقات کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔