حق اطلاعات کی سالگرہ: ملکارجن کھڑگے کا مودی حکومت پر شفافیت ختم کرنے اور آر ٹی آئی کمزور کرنے کا الزام

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے حق اطلاعات قانون کی 20ویں سالگرہ کے موقع پر مودی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ وہ آر ٹی آئی کو کمزور کر کے جمہوریت اور شہری حقوق کو نقصان پہنچا رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

حق اطلاعات قانون (رائٹ ٹو انفارمیشن یعنی آر ٹی آئی) کے نفاذ کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ یہ قانون ایک ایسے دور کا آغاز تھا جب شہریوں کو شفافیت اور جوابدہی کے حق کی ضمانت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت میں سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور سابق صدر سونیا گاندھی کے دور میں 2005 میں نافذ ہونے والے حق اطلاعات قانون نے جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں مودی حکومت نے اس قانون کو منظم طریقے سے کمزور کیا ہے، جس کے نتیجے میں جمہوریت اور شہریوں کے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے متعدد مثالیں پیش کیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2019 میں مودی حکومت نے حق اطلاعات قانون میں ایسی ترامیم کیں جن سے انفارمیشن کمشنرز کے عہدے اور تنخواہوں پر کنٹرول حاصل کر کے ان کی آزادی محدود کر دی گئی، جس سے یہ آزاد نگرانی کے ادارے سرکاری ہدایات کے تابع ہو گئے۔


انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ، 2023 نے حق اطلاعات کے عوامی مفاد کے کلاز کو ختم کر دیا اور پرائیویسی کے نام پر شفافیت پر قدغن لگا دی گئی، جس سے بدعنوانیوں کو چھپانے اور جانچ کو روکنے میں آسانی پیدا ہوئی۔

ملکارجن کھڑگے نے مرکزی انفارمیشن کمیشن کی موجودہ صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں سات بار چیف انفارمیشن کمشنر کے عہدے کو خالی چھوڑا گیا اور اس وقت 8 اسامیوں پر کام نہیں ہو رہا، جو پندرہ ماہ سے زائد عرصے سے خالی ہیں۔ اس وجہ سے اپیلوں کے عمل میں رکاوٹ آئی ہے اور ہزاروں شہریوں کو انصاف سے محروم ہونا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک خطرناک ’کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں‘ کا اصول سرکاری رویے پر حاوی ہو گیا ہے۔ حکومت کورونا کے دوران ہونے والی اموات، پی ایم کیئر اور دیگر معاملات کی معلومات کو جان بوجھ کر چھپا رہی ہے، تاکہ جوابدہی سے بچا جا سکے۔ ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ 2014 کے بعد سے اب تک 100 سے زائد آر ٹی آئی کارکنان قتل ہو چکے ہیں، جس سے ایک خوفناک ماحول پیدا ہوا ہے جو سچائی تلاش کرنے والوں کو سزا دیتا اور تنقید کرنے والوں کو خاموش کر دیتا ہے۔

ان کا موقف ہے کہ حق اطلاعات قانون کو کمزور کرنے اور آزاد شہری نگرانی کو محدود کرنے کے اقدامات جمہوریت کی بنیادوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر آر ٹی آئی کے اصولوں کو مضبوط بنایا جائے اور عوامی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔