توانگ تصادم: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کا مودی حکومت پر حملہ، کہا- ’چینی دراندازی جاری، مرکز خاموش تماشائی‘

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ’’ہم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے یکجا ہیں اور اپنے فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب انہوں نے وضاحت پیش نہیں کی تو اپوزیشن لیڈران نے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا‘‘

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / سوشل میڈیا
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم پر مرکزی حکومت بری طرح گھر گئی ہے اور اس پر اپوزیشن کی جانب سے مسلسل حملے کئے جا رہے ہیں۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ چینی تجاوزات پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کی وادی گلوان میں ہماری مسلح افواج کی بہادری سب کو معلوم ہے لیکن چین نے اپریل 2020 سے ہماری سرزمین میں دراندازی کی ہے اور ڈیپسانگ کے میدانی علاقوں میں ’وائی جنکشن‘ تک چینی دراندازی آج بھی جاری ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ مشرقی لداخ میں گوگرا اور ہاٹ اسپرنگز کے علاقے میں چینی تجاوزات، پینگونگ تسو جھیل کے علاقے میں چینی تعمیرات بشمول پی ایل اے کا ڈویژنل ہیڈکوارٹر، فوجی چھاؤنیاں، توپ خانے کے لیے ہتھیاروں کے ٹھکانے، طیارہ شکن بندوقیں اور بکتر بند گاڑیاں وغیرہ کو حکومت ہند مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔


ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت ایک نئے ریڈوم، دو ہائی فریکوئنسی مائکروویو ٹاورز اور علاقے میں جاری چینی تعمیرات سے بھی غافل ہے۔ پینگونگ تسو پل کو بھی چینی فوجیوں کی نقل و حرکت میں سہولت کے لیے دونوں طرف ڈیکوں کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2020 تک جمود کو یقینی بنانے کے مطالبے کے باوجود چین نے ہمارا علاقہ خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے اور جان بوجھ کر ہمارے وزیر اعظم کے 20 جون 2020 کے بیان کا سہارا لے رہا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے علاقے میں کوئی داخل نہیں ہوا۔ کھڑگے نے کہا کہ یہاں تک کہ چینیوں کے ساتھ ہمارے علاقے سے دستبرداری کے لیے جاری بات چیت بھی رک گئی ہے اور کوئی نئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔ اس سب کے درمیان، ہمارے علاقے میں گھسنے کی بلا اشتعال کوششوں کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈوکلام علاقے سے چینی دراندازی کی اسی طرح کی غیر مصدقہ اطلاعات آ رہی ہیں۔ یہ بات بھی سب کو معلوم ہے کہ جون 2017 میں ڈوکلام تعطل کے بعد چین نے ہمہ موسمی سڑکیں اور بنکر بنائے ہیں، جو 'چکن نیک' علاقے میں ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ تاہم، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جھڑپ پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستانی فوج نے چینی فوجیوں کی جانب سے جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔‘‘


وہیں وزیر دفاع کے بیان کے بعد کانگریس نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ’’جب انہوں نے ہمیں کوئی وضاحت نہیں دی تو اپوزیشن جماعتوں کے تمام لیڈروں نے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم اپنے ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے یکجا ہیں اور اپنے فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔