منی پور تشدد معاملے پر کانگریس لیڈران نے صدر جمہوریہ کے سامنے رکھے 12 مطالبات، اعلیٰ سطحی جانچ کی گزارش

کانگریس کے سرکردہ لیڈران پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے منی پور تشدد معاملے پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور ایک اعلیٰ سطح جانچ کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ سامنے رکھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویرٹوئٹر&nbsp;@kharge</p></div>

تصویرٹوئٹر@kharge

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ رہ رہ کر تشدد کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ امن و امان بحال کرنے کی کوششیں لگاتار ہو رہی ہیں، لیکن کچھ مقامات سے تشدد کی خبریں لگاتار آ رہی ہیں۔ تشدد میں درجنوں افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔ کشیدہ حالات کے درمیان آج مرکزی حکومت نے متاثرہ کنبوں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن مرکز کے ذریعہ منی پور معاملے پر فوری سرگرمی نہ دکھائے جانے سے اپوزیشن پارٹی کانگریس سخت ناراض ہے۔ آج اس سلسلے میں کانگریس کے سرکردہ لیڈران پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور ایک اعلیٰ سطح جانچ کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ سامنے رکھا۔

منگل کے روز بوقت دوپہر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پارٹی لیڈران کے ایک وفد کے ساتھ نئی دہلی واقع راشٹرپتی بھون پہنچے اور منی پور کے موجودہ حالات پر صدر جمہوریہ کے سامنے اپنی بات رکھی۔ کانگریس لیڈران نے بعد میں بتایا کہ منی پور کے بگڑتے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے انھوں نے صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور انھیں ایک عرضداشت سونپی۔ کانگریس نے عرضداشت میں سپریم کورٹ کے موجودہ جج یا سبکدوش کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی جانچ کمیشن کی تشکیل سمیت 12 مطالبات رکھے ہیں۔


دوسری طرف مرکزی اور منی پور کی ریاستی حکومت نے ریاست میں نسلی تشدد کے دوران ہلاک ہونے والوں کے کنبوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی فساد میں مرنے والوں کے کنبوں کے ایک رکن کو ملازمت دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ معاوضہ کی رقم مرکزی اور ریاستی حکومت یکساں طور پر برداشت کرے گی۔

اس درمیان افسران نے بتایا کہ افواہوں کی وجہ سے ریاست میں لگاتار تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ جب بھی امن و امان قائم ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی غلط جانکاری دے کر بدامنی پھیلا دیتا ہے۔ اس لیے اب افواہ پھیلانے والوں پر شکنجہ کسنے کے لیے ایک ٹیلی فون نمبر بھی جاری کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔