’ارنب گوسوامی کو گرفتار کرو‘ کانگریس کا مطالبہ #ArrestAntiIndiaArnab ٹوئٹر پر ’ٹاپ ٹرینڈ‘

کانگریس نے کہا کہ پال گھر موب لنچنگ کے معاملہ میں ارنب گوسوامی نے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا کام کیا اور سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کئے لہذا اسے گرفتار کیا جائے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے پال گھر میں ہجومی لنچنگ (موب لنچنگ) کے واقعہ پر حکومت مہاراشٹر یہ واضح کر چکی ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ واقعہ نہیں تھا، تاہم ’ریپبلک ٹی وی‘ نے اپنی ایک ڈبیٹ میں اس واقعہ کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی۔ اس واقعے سے متعلق ایک پروگرام میں چینل کے ایڈیٹر ارنب گوسوامی نے صحافتی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کے فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے کی کوشش کی۔ اتنا ہی نہیں ارنب گوسوامی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ان کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا۔

کانگریس کے تمام رہنماؤں اور صحافیوں نے ارنب گوسوامی کے اس فعل کی شدید مذمت کی ہے اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ راجستھان کے وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر رہنما اشوک گہلوت نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ’’لگتا ہے کہ ارنب اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں‘‘۔ انہوں نے ارنب گوسوامی اور ریپبلک ٹی وی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ارنب گوسوامی نے تمام حدود کو عبور کر دیا ہے، لہذا چینل کے پروموٹر کو فوری طور پر ارنب کو برخاست کر دینا چاہئے۔


وہیں، آل انڈیا مہیلا کانگریس کی صدر سشمتا دیو نے بھی ٹویٹر پر اپنا غصہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’ارنب گوسوامی ایک صحافی کے طور پر کچڑا ہو چکے ہیں۔ دفتر وزیر اعظم اور حکومت کو صحافت کے نام پر ایسی حرکتوں کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔‘‘

اس کے علاوہ کرناٹک کانگریس کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ وائی بی سریواستا نے بھی ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ارنب کا مقام ٹی وی اسٹوڈیو نہیں بلکہ پاگل خانہ یا پھر جیل ہے۔ پیڈ کمیونل صحافت کا سب سے بڑا ذریعہ ہونے کے ناطہ اس آدمی کو گرفتار کیا جانا چاہئے۔‘‘

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور کانگریس کے ترجمان برجیش کلپا نے بھی ریپبلک ٹی وی کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس کے دیگر رہنماؤں نے بھی اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسی طرح کے ٹویٹ کئے


دریں اثنا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور وہ ارنب گوسوامی کے خلاف کارروائی پر غور کر رہی ہے۔ نیز، ایسے تمام نیوز اینکروں کے خلاف بھی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے جو افواہیں پھیلا رہے ہیں اور پال گھر واقعے پر فرقہ وارانہ رنگ چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، اس بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ٹی وی 9 کی صحافی سپریا بھاردواج نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس معاملے میں ارنب گوسوامی کے خلاف متعدد ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔ حالانکہ انہوں نے ریاستوں کے نام ظاہر نہیں کئے ہیں۔

ادھر متعدد صحافیوں نے بھی ارنب کے اس طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کئے ہیں۔


اس واقعہ کے حوالہ سے ٹوئٹر پر #ArrestAntiIndiaArnab ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کئے جا رہے ہیں اور خبر لکھے جانے تک تقریباً 5 لاکھ ٹوئٹ کے ساتھ یہ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا تھا۔ اس واقعہ پر کئی مقامات پر ارب گوسوامی کا پتلا نذر آتش کر کے بھی احتجاج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 22 Apr 2020, 8:59 PM