ہریانہ میں سرکاری بھرتیوں میں دھاندلی کا الزام، رندیپ سنگھ سرجےوالا کا بی جے پی حکومت پر حملہ

رندیپ سنگھ سرجےوالا نے ہریانہ میں بی جے پی حکومت پر ایچ پی ایس سی بھرتیوں میں دھاندلی کا الزام لگایا۔ انہوں نے ثبوت دکھاتے ہوئے معاملہ دبانے کی کوشش کا بھی دعویٰ کیا

<div class="paragraphs"><p>رندیپ سرجے والا / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہریانہ میں سرکاری ملازمتوں میں دھاندلی کے معاملے پر بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ ہریانہ پبلک سروس کمیشن (ایچ پی ایس سی) کے تحت مختلف عہدوں پر بھرتیوں میں سنگین دھوکہ دہی کی گئی ہے اور حکومت اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

سرجے والا نے پریس کانفرنس کے دوران ایک دستاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے پایا ہے کہ ایچ پی ایس سی کے تحت پانچ بھرتیوں میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ایچ پی ایس سی کے سکریٹری کے مطابق دفتر میں برآمد ہونے والی ایک کروڑ آٹھ لاکھ روپے کی رقم کمیشن کی ملکیت بتائی گئی تھی لیکن اس کے باوجود نہ تو کمیشن کے چیئرمین آلوک ورما اور نہ ہی کسی دیگر افسر کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا۔


کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ حکومت نے اس معاملے کو بڑی چالاکی سے دبا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہریانہ کے کالج کیڈر میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری کو لے کر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ سرجے والا کے مطابق 2019 کے بعد سے ریاست میں کسی بھی کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری عمل میں نہیں آئی، جس کی وجہ سے طلبا کو اساتذہ کی عدم موجودگی میں تعلیم حاصل کرنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں 26 مضامین کے لیے 2424 اسسٹنٹ پروفیسرز کی بھرتی کا اشتہار جاری ہوا تھا، جس کے لیے تقریباً ڈیڑھ لاکھ امیدواروں نے درخواست دی تھی۔ تاہم جیسے ہی مئی-جون میں امتحانات منعقد ہونے کا وقت آیا، حکومت کی مبینہ بدعنوانی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی۔


قابل ذکر ہے کہ رندیپ سنگھ سرجے والا 14 جون کو حصار میں ہریانہ زرعی یونیورسٹی میں احتجاج کر رہے طلبا سے بھی ملنے گئے تھے۔ طلبا کا احتجاج یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر رادھے شیام کی جانب سے مبینہ لاٹھی چارج کے خلاف جاری ہے۔ سرجے والا نے مظاہرہ کر رہے طلبا سے ملاقات میں یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور راہل گاندھی بھی ان سے براہِ راست بات کریں گے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے دو طلبا کے موبائل نمبر بھی لیے ہیں۔ طلبا کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر تمام طلبا سے معافی مانگیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔