کشمیر: پی ڈی پی، این سی و کانگریس حکومت سازی پر رضامند، بخاری ہو سکتے ہیں سی ایم

تینوں جماعتوں نے ہاتھ ملانے کا فیصلہ بی جے پی کے حمایت یافتہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی قیادت میں تشکیل پانے والے امکانی محاذ کی اقتدار تک پہنچنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینئر لیڈر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کی خاطر پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے ہاتھ ملاکر اتحاد تشکیل دینے کا فیصلہ لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی عوام کو بہت جلد خوشخبری ملے گی۔

ظاہری طور پر تینوں جماعتوں نے ہاتھ ملانے کا فیصلہ بی جے پی کے حمایت یافتہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی قیادت میں تشکیل پانے والے امکانی تیسرے محاذ کی اقتدار تک پہنچنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے لیا ہے۔

الطاف بخاری جو ریاست میں پی ڈی پی کے ایک سینئر اور بااثر لیڈر مانے جاتے ہیں، نے بدھ کے روز یہاں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ اگرچہ انہوں نے ملاقات کی تفصیلات منکشف نہیں کیں، تاہم انہوں کہا کہ تینوں جماعتوں کے لیڈران نے اتحاد تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

بخاری نے اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کو بتایا 'پی ڈی پی، این سی اور کانگریس کے لیڈران نے اتحاد تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ میں ایک ایم ایل اے ہوں۔ مجھے صرف یہ بتایا گیا ہے کہ اتحاد تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ لیڈران کے درمیان سنجیدہ مذاکرات ہوئے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اتحاد بہت جلد تشکیل پائے گا۔ قریب 60 ممبران اسمبلی اس اتحاد کا حصہ ہوں گے'۔
انہوں نے کہا 'یہ اتحاد حکمرانی کے لئے نہیں بلکہ کشمیر اور کشمیر کے حالات اور یہاں کے خصوصی تشخص کے لئے بن رہا ہے۔ یہ اتحاد ریاستی کی خصوصی پوزیشن کے تحفظ کے لئے بن رہا ہے۔ یہ سب لوگوں کے خواہشات کو مدنظر رکھ کر کیا جارہا ہے۔ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے پر حملے جارے ہیں۔ ہم صورتحال پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے'۔

یہ پوچھے جانے پر کیا الطاف بخاری نئی حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں گے، تو ان کا کہنا تھا ’’میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتا۔ جو لیڈر ہیں، ان میں سے ہی کوئی ہوگا۔ یہ چیف منسٹر کے عہدے کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کا مسئلہ ہے۔ اتحاد کا بہت جلد باضابطہ اعلان ہوگا۔‘‘

الطاف بخاری نے کہا کہ ریاستی عوام کو بہت جلد خوشخبری ملے گی۔ انہوں نے کہا 'آج ایک عظیم دن (عید میلاد النبی) ہیں۔ سب لوگ عبادتوں میں مصروف ہیں۔ لوگوں کو بہت جلد خوشخبری ملے گی'۔

حکومت سازی کے لئے چل رہی کوششوں پر غلام نبی آزاد نے کہا، ’’سیاستی جماعتوں یہ کہنا تھا کہ کیوں نہ ہم متحد ہو جائیں اور حکومت سازی کریں۔ حالانکہ ابھی حکومت سازی والا مقام نہیں آیا ہے۔ ابھی بات چیت چل رہی ہے۔‘‘

بخاری نے نے مزید کہا 'نہ تو میں پارٹی کا ترجمان ہوں اور نہ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز ہوں۔ ریاست کے تشخص اور خصوصی پوزیشن کے بچاﺅ کے لئے تینوں جماعتوں نے ہاتھ ملانے کا فیصلہ لیا ہے۔ خصوصی پوزیشن کو درپیش چیلنج کے پیش نظر تینوں جماعتوں نے ایک صف میں آنے کا فیصلہ لیا ہے اور وہ خصوصی پوزیشن کا دفاع کریں گے'۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان مظفر حسین بیگ نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی قیادت میں تشکیل پانے والے امکانی تیسرے محاذ کا حصہ بننے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'پیپلز کانفرنس میرا گھر اور سجاد لون میرے بیٹے جیسے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ وہ پی ڈی پی کے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے سے ناراض ہیں۔ بقول ان کے یہ فیصلہ مجھے اعتماد میں لئے بغیر لیا گیا تھا۔

بارہمولہ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان مظفر حسین بیگ جو کہ پی ڈی پی کے بانی رکن ہونے کے ساتھ ساتھ اس جماعت کے صدر بھی رہ چکے ہیں، نے امکانی تیسرے محاذ کا حصہ بننے کا واضح اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر کوئی محاذ وجود میں آتا ہے تو میں اس میں شامل ہونے پر سنجیدگی سے غور کروں گا'۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ وہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے ردعمل کا انتظار کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Nov 2018, 8:09 PM