وزیر اعظم مودی آسیان اجلاس سے اس لیے غائب ہو رہے ہیں تاکہ ٹرمپ سے سامنا نہ ہو: کانگریس

کانگریس پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملائیشیا میں ہونے والے آسیان اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست ملاقات سے بچا جا سکے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم مودی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اطلاع دی ہے کہ وہ ملائشیا کی راجدھانی کولالمپور میں منعقد ہونے جا رہے سربراہی اجلاس میں جسمانی طور پر شرکت نہیں کریں گے اور ورچوئل طریقہ سے خطاب کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعظم مودی نے یہ فیصلہ اس لیے لیا ہے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سامنا کرنے سے بچا جا سکے۔

کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی غیر حاضری محض مصروفیات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے براہِ راست ملاقات سے گریز کرنا ہے، جو اس اجلاس میں شرکت کے لیے کوالالمپور پہنچنے والے ہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر پوسٹ میں کہا، ’’گزشتہ کئی دنوں سے یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ وزیر اعظم مودی کوالالمپور اجلاس میں جائیں گے یا نہیں؟ اب یہ تقریباً طے ہو گیا ہے کہ وہ وہاں نہیں جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ کئی عالمی رہنماؤں سے گلے ملنے، تصویریں کھنچوانے اور خود کو ’وشو گرو‘ کے طور پر پیش کرنے کے کئی مواقع ان کے ہاتھ سے نکل گئے۔‘‘

جے رام رمیش نے مزید لکھا، ’’وزیر اعظم کے وہاں نہ جانے کی وجہ بالکل واضح ہے، وہ صدر ٹرمپ کے سامنے نہیں آنا چاہتے، جو اس اجلاس میں موجود ہوں گے۔ انہوں نے چند ہفتے قبل مصر میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی اسی وجہ سے ٹھکرا دی تھی۔‘‘


انہوں نے طنزیہ انداز میں مزید کہا، ’’سوشل میڈیا پر صدر ٹرمپ کی تعریف میں پیغامات پوسٹ کرنا ایک بات ہے مگر اس شخص کے روبرو ہونا دوسری بات، جس نے 53 مرتبہ ’آپریشن سندور‘ کو روکنے کا دعویٰ کیا اور 5 مرتبہ کہا ہے کہ ہندوستان نے روس سے تیل خریدنا بند کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ مودی کے لیے بہت خطرناک صورتحال ہو سکتی ہے۔ وزیر اعظم شاید اب اس پرانے ہٹ بولی ووڈ گانے کو یاد کر رہے ہوں گے، بچ کے رہنا رے بابا، بچ کے رہنا۔‘‘

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے ملائیشیا نہ جانے کی اصل وجہ مصروفیات ہیں اور اس اجلاس میں ہندوستان کی نمائندگی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کریں گے۔ کچھ حکام نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ مودی ممکنہ طور پر آسیان۔ہند سربراہی اجلاس میں ورچوئل طور پر رکت کر سکتے ہیں۔

ملائیشیا کی حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی آسیان مکالمہ شراکت دار ممالک کے رہنماؤں کو دعوت دی ہے۔ ٹرمپ 26 اکتوبر کو دو روزہ دورے پر کوالالمپور پہنچنے والے ہیں۔

ادھر، وزیر اعظم نریندر مودی نے خود آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے تازہ ترین اپ ڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس اجلاس میں ورچوئل طور پر شامل ہوں گے۔ اپنے ایکس ہینڈل پر معلومات دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے لکھا، ’’میرے عزیز دوست، ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کے ساتھ گرمجوشی سے بات ہوئی۔ انہیں ملائیشیا کی آسیان صدارت کے لیے مبارکباد دی اور آئندہ سربراہی اجلاسوں کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔ آسیان-ہندوستان سربراہی اجلاس میں ورچوئل طور پر شامل ہونے اور آسیان-ہندوستان وسیع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرجوش ہوں۔‘‘