پی این بی مہاگھوٹالہ: کانگریس نے ایک بار پھر مودی حکومت کو گھیرا

منیش تیواری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پی این بی گھوٹالہ معاملہ میں روز بہ روز نئے انکشافات سے بینکنگ نظام پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے اس لیے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں ’وہائٹ پیپر‘ لانا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے آج ایک بار پھر پی این بی مہاگھوٹالہ معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی اور اس حکومت میں بینکنگ فراڈ کے حیرت انگیز اعداد و شمار پر اظہارِ افسوس کیا اور کہا کہ روز بہ روز بینک گھوٹالے کی فہرست بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں انھوں نے کہا کہ ”پی این بی گھوٹالے کے معاملہ میں روزانہ نئی بات سامنے آ ہی رہی ہے اور اب روٹومیک کمپنی کے مالک کے ذریعہ نیشنلائزڈ بینک کو800 کروڑ روپیہ کا نقصان پہنچانے کا معاملہ سامنے آ گیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مالک وکرم کوٹھاری کا کوئی پتہ نہیں۔“

منیش تیواری نے پریس کانفرنس میں اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جس پی این بی بینک میں چھوٹے مودی اور میہل چوکسی کا گھوٹالہ ہوا ہے اس کو 2016-17 میں ’وجلنس ایوارڈ‘ دیا گیا تھا۔ گویا کہ بدعنوانی اور گھوٹالوں سے متعلق اس کے اٹھائے گئے مثبت اقدام کو اعزاز بخشا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بینک میں اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ منظر عام پر آیا ہے۔ انھوں نے مودی حکومت میں بینکنگ نظام کی خستہ حالی اور اس میں سرایت کر چکی بدعنوانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آر بی آئی کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں 61260 کروڑ روپے کا بینک فراڈ ہوا ہے اور اس میں چار سال مودی حکومت کے ہیں۔ قابل غور بات ہے کہ اس بینک فراڈ میں پی این بی کا تقریباً 20000 کروڑ کا فراڈ شامل نہیں ہے، یعنی کل فراڈ 80 ہزار کروڑ سے بھی زائد کا ہے۔“ منیش تیواری نے نامہ نگاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جس طرح بینکنگ گھوٹالے کی بات سامنے آئی ہے اس سے بینکنگ نظام پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ جو پیسہ لے کر بھاگ رہے ہیں ان کے روابط حکومت میں بیٹھے اعلیٰ اہلکاروں سے جڑ رہے ہیں اس لیے اس معاملے میں مودی حکومت کو سامنے آنا چاہیے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ”بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ 5 مارچ سے شروع ہونے والا ہے اور کانگریس چاہتی ہے کہ ہندوستان میں بینکنگ نظام سے متعلق سرکار کو وہائٹ پیپر لانا چاہیے تاکہ چیزیں واضح ہو سکیں۔“

کانگریس لیڈر منیش تیواری نے سبھی بینکوں سے ایسے اشخاص اور کمپنیوں کی فہرست جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا جن کے اکاﺅنٹ ان کے بینکوں میں ہیں اور گھوٹالے میں شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ”مرکزی وزیر مالیات کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سبھی بینکوں کو گھوٹالے بازوں کی فہرست جاری کرنے کے لیے اور اپنی ویب سائٹ پر اسے اَپ لوڈ کرنے کی ہدایت دیں۔ پبلک بینک ہوں یا پرائیویٹ بینک، ان میں عوام کا پیسہ جمع رہتا ہے اس لیے انھیں یہ جاننے کا حق ہے کہ کون کون لوگ ہیں جو ان کے پیسے لے کر باہر بھاگ رہے ہیں۔“

پریس کانفرنس میں منیش تیواری نے کئی ایشوز پر مودی حکومت کی خاموشی کو بھی نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے آر ٹی آئی کا قانون لا کر ہر معاملے کو شفاف رکھنے کی کوشش کی لیکن مودی حکومت سے کچھ بھی پوچھا جاتا ہے تو وہ یہ کہہ کر بتانے سے منع کر دیتی ہے کہ یہ رازدارانہ معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”سی آئی سی کے حکم کے باوجود وزیر اعظم دفتر سے یہ نہیں بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کن امیر اور دولت اشخاص یا کاروباری کے ساتھ بیرون ملک کا دورہ کرتے ہیں۔ اسی طرح نرملا سیتا رمن بڑی بڑی تقریریں کرتی ہیں لیکن جب رافیل سے متعلق سوال کیا جاتا ہے تو وہ کچھ نہیں کہتیں۔ اسی طرح وزیر مالیات بینک گھوٹالہ پر جواب دینے سے پرہیز کرتے ہیں۔“ منیش تیواری نے اس بات پر بھی حیرانی ظاہر کی کہ وزیر دفاع اقتصادی معاملوں پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں اور وزیر مالیات دفاعی ایشوز پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں۔ جب ان دونوں سے ان کی وزارت کے تعلق سے کچھ بھی پوچھا جاتا ہے تو خاموشی چھا جاتی ہے۔ پر یس کانفرنس کے آخر میں منیش تیواری نے کہا کہ مودی حکومت میں سب کچھ ’سیکرٹ‘ ہے لیکن ایک چیز ’اوپن سیکرٹ‘ ہے، اور وہ یہ کہ اس ملک نے یہ طے کر لیا ہے کہ یہ مودی حکومت دوبارہ برسراقتدار نہیں آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Feb 2018, 5:40 PM