’نمو ایپ‘ پر کانگریس کا نیا حملہ، ’اَب کی بار، ڈاٹا لیک سرکار‘

کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے ڈاٹا لیک کرنے کے معاملے میں مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’اَب کی بار ڈاٹا لیک سرکار‘ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

’نمو ایپ‘ کے ذریعہ ڈاٹا لیک معاملے پر کانگریس اور بی جے پی آمنے سامنے ہیں۔ کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے مودی حکومت پر تازہ تنقید میں کہا ہے کہ حکومت عوام کی رازداری پر لگاتار حملے کر رہی ہے۔ اس لیے اب مودی حکومت کا نام ’ڈاٹا لیک سرکار‘ ہونا چاہیے۔ مودی حکومت کے لیے آئی ٹی کا مطلب ’آئیڈینٹیٹی تھیفٹ‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج بینکوں میں لوٹ مچی ہے، کبھی نمو ایپ، کبھی کسی ایپ کا ڈاٹا لیک ہو جاتا ہے تو ایسے میں بینکوں کا ڈاٹا کتنا محفوظ ہوگا یہ کہنا مشکل ہے۔

انھوں نے آدھار معاملے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بھی رازداری سے جڑا ہوا ہے اور ڈاٹا لیک سے لوگوں کی ذاتی جانکاری خطرے میں پڑ گئی ہے۔ آج ہندوستانیوں کا ڈاٹا لیک سے لوگوں کی معلومات خطرے میں پڑ گئی ہے۔ آج ہندوستانیوں کا ڈاٹا ’نمو ایپ‘ کے ذریعہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ 13 لاکھ این سی سی کیڈٹ کے ذاتی ڈاٹا کو جمع کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے لوگ مسڈ کال کے ذریعہ ممبرشپ نہیں لیتے بلکہ وہ سیدھے ہی ممبر بناتے ہیں۔ اس لیے بی جے پی کے الزامات پوری طرح غلط ہیں۔

اس سے پہلے کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے بھی دوبارہ وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کر کے نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے کہا ’’وزیر اعظم نریندر مودی کا ’نمو ایپ‘ خاموشی کے ساتھ یوزرس کا ویڈیو اور آڈیو ریکارڈ کرتا ہے۔ ’نمو ایپ‘ یوزرس کے دوستوں اور گھر والوں کے رابطے بھی حاصل کر لیتا ہے اور ان کے جی پی ایس (گلوبل پوزیشننگ سسٹم) کی بھی نگرانی کرتا ہے۔‘‘ انھوں نے آگے کہا کہ ’’وہ بگ باس کی طرح ہیں جس کو ہندوستانیوں کی جاسوسی کرنا پسند ہے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنے عہدہ کا غلط استعمال کر کے نجی ڈاٹا کو ایپ کے ذریعہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ اگر وزیر اعظم ملک کے عوام کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے، لیکن اس کے لیے انھیں پی ایم او ایپ کا استعمال کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔