کشمیر پالیسی پر کانگریس نے مودی سے پوچھے 5 سوال

کانگریس نے کشمیر پالیسی پر مودی حکومت سے 5 سوال پوچھے ہیں۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے جن سوالات کو نریندر مودی یو پی اے حکومت سے پوچھا کرتے تھے اب وہی سوالات کانگریس مودی حکومت سے پوچھ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہل۔ جموں و کشمیر میں بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر کانگریس پارٹی نے مودی حکومت کی کشمیر پالیسی پر سوال کھڑےکرتے ہوئے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 56 انچ کے سینے والے وزیر اعظم محض کاغذی شیر ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران سنگھوی نے مودی حکومت سے 5 سوالات پوچھے۔

  • سرحدیں مکمل طور سے آپ کے قبضے میں ہیں اور سرحدی حفاظتی دستے آپ کے قبضے میں ہیں تو پھر دہشت گرد وں کے پاس گولہ بارود اور اسلحہ کہا ں سے آتا ہے؟
  • پیسے کے لین دین کا کاروبار حکومت ہند کے قبضہ میں ہے۔ آر بی آئی کے تحت جو بینک ہیں ان کے ذریعہ لین دین ہوتا ہے وہ بھی آپ کی نگرانی میں ہیں اس کے باوجود باہرسے پیسہ آتا ہے اور دہشت گردوں کے پاس چلا بھی جاتا ہے ۔ جب بیچ میں وہ آپ کے پاس رہتا ہے تو آپ کیوں نہیں روکتے ؟
  • سرحدیں آپ کے ہاتھ میں ہیں، سلامتی کی ذمہ داری آپ پر ہے۔ بی ایس ایف، فوج، بحریہ سب آپ کے ہاتھ میں ہیں تو پھر باہر سے دہشت گرد آتے ہیں اور واردات کو انجام دے کر کس طرح بھاگ جاتے ہیں۔
  • کوئی بھی اگر ٹیلی فون پر بات کرتا ہے، ای میل کرتا ہے یا کسی بھی طرح کا کمیو نی کیشن ہوتا ہے تو حکومت ہند اس کو روک سکتی اور معلومات بھی حاصل کر سکتی ہے ۔ تو آپ یہ سب کیوں نہیں روکتے؟
  • بیرونی دہشت گرد جو فرار ہو چکے ہیں اور بیرونی ممالک میں بیٹھ کر ہندوستان میں دہشت گردانہ وارداتیں انجام دے رہے ہیں ان کو معاہدے کے تحت تحویل میں لے کر ہندوستان لانے کا ہمیں حق حاصل ہے، آپ کی خارجہ پالیسی میں کیا وہ طاقت ہے کہ ایسے دہشت گردوں کو واپس ہندوستان لا سکو؟

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ’’ملک جواب مانگ رہا ہے مودی جی۔ ٹھوس حقائق کے ساتھ جواب دیجئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پوچھے ہوئے 5 سوالات پر کچھ کر کے دکھائیے ، اس کے بعد دہشت گردی جڑ سے ختم ہوجائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔