ہندوستانی سرحد میں چین کی دراندازی پر کانگریس ناراض، مودی حکومت کو بنایا تنقید کا نشانہ

کانگریس نے چینی دراندازی سے متعلق وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے رد عمل کو لچیلا اور کمزور قرار دیا، ساتھ ہی کہا کہ مودی حکومت ملک کے اتحاد، سالمیت و خود مختاری کو لے کر ذرا بھی حساس نہیں۔

منیش تیواری
منیش تیواری
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستانی سرحد میں چین کی دراندازی معاملہ پر ایک بار پھر کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے چینی دراندازی سے متعلق مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے رد عمل کو لچیلا اور کمزور بتایا اور کہا کہ مودی حکومت چین کا نام لینے سے بھی خوف کھاتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے مودی حکومت سے بتانے کو کہا کہ ہندوستان کی کتنی زمین مئی 2020 کے بعد سے چین کے کنٹرول میں ہے اور اس زمین کو خالی کیوں نہیں کرایا جا رہا۔

منیش تیواری نے کہا کہ چین نے اروناچل پردیش میں 30 مقامات کے نام بدل دیے ہیں۔ اس پر وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کا کہنا ہے کہ میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو وہ گھر میرا تھوڑے ہو جائے گا۔ اتنا کمزور اور لچیلا رد عمل حکومت ہند اور اس کے وزیر خارجہ کو زیب نہیں دیتا۔ جو لوگ بلند آواز میں کچاتیوو جزیرہ کی بات کرتے ہیں، وہ چین کا نام لینے سے بھی خوفزدہ ہیں۔


منیش تیواری کا کہنا ہے کہ آج تقریبا! چار سال ہو گئے جب چینی فوج نے ہندوستان کی سرحد میں دراندازی کی، لیکن مودی حکومت کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ جنوری 2023 میں لیہہ کی اُس وقت کی ایس ایس پی نے ایک ریسرچ پیپر میں تحریری طور پر کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے اوپر 65 میں سے 26 پیٹرولنگ پوائنٹس پر ہم نہیں جا پاتے۔ اس بارے میں مودی حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ جب اپوزیشن منی پور کے اوپر عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئی تھی، تب ہم نے چین کی حالت پر بھی اپنی بات رکھی تھی۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے عدم اعتماد تحریک پر اپنی بات رکھی، لیکن جب چین کا تذکرہ ہوا تب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے ایک لفظ نہیں بولا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی حکومت ملک کے اتحاد، سالمیت اور خود مختاری کو لے کر ذرا بھی حساس نہیں ہے۔

سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے کہا کہ جو لوگ کچاتیوو کی بات کرتے ہیں، وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ 1971 میں اُس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے جنوبی ایشیا کے سیاسی جغرافیہ کو بدل دیا تھا۔ اندرا گاندھی نہ امریکہ سے ڈریں اور نہ دیگر مغربی ممالک کی حکومتوں سے خوفزدہ ہوئیں۔ مشرقی پاکستان کی عوام جس ظلم کو برداشت کر رہی تھی، وزیر اعظم اندرا گاندھی نے عوام کو اس تکلیف سے باہر نکالا تھا۔ یہ کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ جس اندرا گاندھی نے جنوبی ایشیا کا سیاسی نقشہ بدل دیا ہو، وہ کچاتیوو کے اوپر ہندوستانی اتحاد، سالمیت و خود مختاری کے ساتھ لمحہ بھر کے لیے بھی سمجھوتہ کر سکتی تھیں۔ بی جے پی مضحکہ خیز بات کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔