واٹس ایپ چیٹ افشا ہونے سے ارنب گوسوامی برے پھنسے، کانگریس نے قومی سیکورٹی کو نقصان پہنچانے کا لگایا الزام

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو سونپے عرضداشت میں کانگریس لیڈر سچن ساونت اور راجو واگھمارے نے کہا کہ حال میں افشا چیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ارنب گوسوامی کو بالاکوٹ ہوائی حملہ کی پہلے سے جانکاری تھی۔

ارنب گوسوامی، تصویر آئی اے این ایس
ارنب گوسوامی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ارنب گوسوامی سمیت میڈیا کی دو ہستیوں کے واٹس ایپ چیٹ لیک (افشا) ہونے پر فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ ان دونوں ہستیوں نے قومی سیکورٹی سے سمجھوتہ کیا ہے اور ملک کے رازداری ایکٹ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس معاملے میں مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو پیش کردہ ایک عرضداشت کانگریس ترجمان سچن ساونت اور راجو واگھمارے کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد نے کہا کہ ’ریپبلک ٹی وی‘ کے چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ایجنسی بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے درمیان ہوئے سوشل میڈیا چیٹ کے افشا ہونے سے قومی سیکورٹی کمزور ہوئی ہے۔


ساونت اور واگھمارے نے بتایا کہ ایک چیٹ میں داس گپتا سے ارنب گوسوامی کہتے ہیں کہ 14 فروری 2019 کو ہوئے سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کے ذریعہ سرحد پار جوابی کارروائی کا منصوبہ ہے۔ کانگریس کے ذریعہ پیش عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ کی تاریخ اور وقت ظاہر کرتے ہیں کہ بات چیت 26 فروری 2019 کو ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ پاکستان کے بالاکوٹ میں ہوائی حملے سے 3 دن پہلے ہوئی تھی۔

دونوں لیڈروں نے سوال اٹھایا کہ آخر اتنی رازداری والی مہم کی جانکاری گوسوامی کو کس طرح تھی۔ انھوں نے دیشمکھ کو بتایا کہ یہ ایک فکر کا موضوع ہے کیونکہ مسلح افواج کی قومی سیکورٹی مہم کے بارے میں نہ صرف گوسوامی کو جانکاری تھی بلکہ انھوں نے اسے داس گپتا کے ساتھ کھلے طور پر شیئر بھی کیا اور یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ مزید کتنے لوگوں تک یہ جانکاری پہنچی ہوگی۔


ساونت اور واگھمارے نے یہ بھی کہا کہ گوسوامی کی یہ حرکت آفیشیل سیکرٹ ایکٹ (او ایس اے) 1923 کی دفعہ 5 کی صاف خلاف ورزی ہے، جو قومی سیکورٹی مہم سے متعلق جانکاری کسی بھی شخص سے شیئر کرنے کو منع کرتی ہے۔ انھوں نے ریاست کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے جانچ کا حکم دینے اور قومی سیکورٹی سے سمجھوتہ کرنے کے لیے گوسوامی کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

کانگریس نمائندہ وفد کے ذریعہ پیش عرضداشت پر انل دیشمکھ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ فیصلہ لینے سے قبل اس معاملے کو ریاستی کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔ این سی پی کے ذریعہ اس معاملے کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے جانچ کے مطالبہ کے ایک دن بعد انل دیشمکھ نے 18 جنوری کو کہا کہ حکومت یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ قومی سیکورٹی سے متعلق ایسی اہم سیکورٹی تفصیلات تک گوسوامی کو رسائی کس طرح ملی۔


ساونت اور واگھمارے نے ریپبلک ٹی وی کے ایک دیگر معاملے کو بھی ملاقات کے دوران اٹھایا جس میں مبینہ طور پر ریپبلک ٹی وی نے پرسار بھارتی سیٹلائٹ کا استعمال کر غیر قانونی طور سے بغیر فیس کی ادائیگی کیے لاکھوں لوگوں تک اپنی پہنچ بنائی۔ یہ معاملہ گوسوامی کی ایک دیگر بات چیت میں سامنے آیا ہے جس میں وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس وقت کے وزیر برائے اطلاعات و نشریات راج وردھن راٹھوڑ نے اس معاملے کو تب تک زیر التوا رکھا جب تک کہ ریپبلک ٹی وی حکومت کی کارروائی سے بچ نہیں گئی۔

اس ایشو پر ساونت اور واگھمارے نے ممبئی پولس کی ٹی آر پی جانچ کے ساتھ ساتھ ریپبلک ٹی وی اور کچھ دیگر نجی ٹیلی ویژن چینلوں کے ٹی آر پی ڈاٹا میں ہیر پھیر کے معاملے کو بھی جانچنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ہندوستانی خزانے کو زبردست نقصان ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔